بی جے پی کے مقابلے میں پریانکا گاندھی کو جدوجہد کرنی پڑے گی
بھارت میں مختلف سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ راہول گاندھی کی بہن پریانکا گاندھی کو انتخابات میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف مزید جدوجہد کرنی پڑے گی۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پریانکا گاندھی نے حال ہی میں اپنے بھائی اور کانگریس جماعت کے سربراہ راہول گاندھی کی مدد کے لیے سیاست میں مودی کے اتحاد کے خلاف سیاست میں قدم رکھا اور عام انتخابات سے قبل ریاست اتر پردیش میں گاڑیوں، ٹرکوں اور یہاں تک کے کشتی میں انتخابی مہم چلائی ہے۔
خیال رہے کہ لوک سبھا میں سب سے زیادہ قانون ساز دیگر بھارتی ریاستوں کے مقابلے میں اترپردیش سے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت میں انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری
پریانکا گاندھی نے مارچ کے آخر میں آیودھیا میں ایک مزار کا دورہ کیا تھا جہاں کے ایک دکاندار مہیش گپتا نے کہا کہ ’ پریانکا کی وجہ سے یہاں کانگریس کی حمایت موجود ہے‘۔
مہیش گپتا نے گزشتہ انتخابات میں نریندر مودی کو ووٹ دیا تھا لیکن وہ پریانکا گاندھی کی انتخابی مہم دیکھنے کے بعد کانگریس کو ووٹ دینے کا سوچ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ آیودھیا، ہندوؤں اور مسلم اقلیتوں کے درمیان کشیدگی کا باعث رہا ہے، 1992 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں ہندو گروہوں نے مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لیے مہم چلائی تھی۔
پریانکا گاندھی نے کانگریس کی انتخابی مہم کے لیے ابتدائی مقامات میں بی جے پی کے خلاف آیودھیا کا انتخاب کیا۔
بعض پارٹی رہنماؤں اور پول سروے کا کہنا ہے کہ پریانکا گاندھی کی مہم کے باوجود کانگریس اترپردیش میں جیت نہیں سکے گی کیونکہ اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے اور وہ وہاں کافی مضبوط بھی ہے۔
کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے تجزیہ کار ملن ویشنو نے کہا کہ پریانکا گاندھی کی انتخابی مہم کانگریس کے لیے توجہ حاصل کررہی ہے لیکن ایسا محسوس نہیں تھا کہ اس سے اپوزیشن پارٹی کو کوئی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے اترپردیش میں ریاستی انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ کانگریس میں اکثر افراد کا کہنا ہے کہ پریانکا کا کردار 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات اور اس کے بعد کی صورتحال کے لیے زیادہ اہم ہے‘۔
گزشتہ ماہ پولنگ ایجنسیز سی ووٹر اور سی این ایکس نے علیحدہ تجزیوں میں کہا تھا کہ کانگریس جماعت اترپردیش میں 80 نشستوں میں سے 4 پر کامیابی حاصل کرسکے گی۔
یہ تعداد 2014 میں ہونے والے گزشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے۔
بی جے پی نے گزشتہ انتخابات میں اترپردیش سے 71 نشستیں حاصل کیں تھیں جس کی وجہ سے وہ لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
ہندو اخبار کی جانب سے 3 روز قبل شائع کیے گیے پول میں دکھایا گیا کہ بھارت میں نریندر مودی کی شہرت 2014 سے کہیں زیادہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں اپریل سے مئی تک عام انتخابات کا اعلان
ہندو سی ایس ڈی ایس-لوکنتی کے پول میں دکھایا گیا کہ 43 فیصد افراد نریندر مودی جبکہ 24 فیصد راہول گاندھی کو وزیراعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
کئی سالوں سے پریانکا گاندھی اپنے بھائی راہول گاندھی اور والدہ سونیا گاندھی کے حلقوں میں انتخابی مہم میں مدد کرتی رہی ہیں لیکن وہ خود سیاست میں نہیں آئیں تھیں۔
گزشتہ ہفتے آیودھیا کے علاقے میں انہوں نےخواتین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ اگر کوئی آپ کے لیےکام نہیں کرتا تو آپ اسے کیسے سبق سکھائیں گے،انہیں ووٹ دیں جو آپ کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔
سی ووٹر کی جانب سے جنوری سے روازنہ بنیادوں پر سروے کیا جاتا ہے،سی ووٹر کے مطابق پریانکا گاندھی کو پارٹی پوسٹ دیے جانے کی خبر کے بعد اترپردیش میں کانگریس کی حمایت میں 10 فیصد اضافے کے بعد کمی آئی۔
مارچ کے آخر میں کیے گئے سروے کے مطابق اترپردیش میں 8.9 فیصد ووٹرز نے کانگریس، 43.4 فیصد نے بی جے پی اور 44 فیصد افراد نے دو بڑی مقامی جماعتوں کے اتحاد کی حمایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’مخالف جماعتیں ووٹ کیلئے مسلمانوں کے عدم تحفظ کا سہارا لے رہی ہیں‘
کانگریس رہنماؤں کے مطابق پریانکا کی سخت انتخابی مہم کے باوجود کانگریس ووٹرز تک فلاح و بہبود کا پیغام پہنچانے کی جدودجہد کررہی ہے۔
اترپردیش کے 6 ووٹرز نے کہا کہ وہ کانگریس کی جانب سے بھارت کے غریب ترین خاندانوں کو ماہانہ 6 ہزار روپے دینے کے پروگرام کے وعدےسے لاعلم ہیں۔
کانگریس کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ پریانکا گاندھی کو بہت غلط وقت میں سیاست میں لایا گیا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں سیاست میں لانے کا بہتر وقت دسمبر میں تھا جب کانگریس نے 3 اہم ریاستوں میں انتخاب جیتا تھا تاکہ انہیں تیاری کرنے میں مدد ملتی۔
کانگریس کے دیگر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پریانکا گاندھی کو سالوں پہلے سیاست میں آجانا چاہیے تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے سیاست میں پریانکا گاندھی کی باقاعدہ شمولیت کو مسترد کرتے ہوئے غیر اہم قرار دے چکی ہے جبکہ نریندر مودی نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ کے لیے ’ خاندان ہی جماعت ہے‘۔
مدھیا پردیش کے وزیراعلیٰ اور کانگریس رہنما کمال ناتھ نے کہا کہ کانگریس بی جے پی کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔۔ انہوں نے کہا کہ ’ آپ کو ہر چیز کے لیے وقت طے کرنا پڑتا ہے‘۔