• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لیڈی گاگا اور آریانا گرانڈے کے گانے’تشدد پر اکسانے‘ کی فہرست میں شامل

شائع April 3, 2019
دونوں گلوکارائیں ماضی میں سنگاپور میں پرفارمنس کر چکی ہیں—فوٹو: نیو اسٹریٹ ٹائمز
دونوں گلوکارائیں ماضی میں سنگاپور میں پرفارمنس کر چکی ہیں—فوٹو: نیو اسٹریٹ ٹائمز

امریکی پاپ گلوکارہ 33 سالہ لیڈی گاگا ویسے تو شہرت میں کسی سے کم نہیں، وہ جہاں متنازع لباس پہن کر گانوں میں پرفارمنس کرتی نظر آتی ہیں۔

وہیں لیڈی گاگا پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ وہ تشدد پر اکسانے والے مناظر کو بھی میوزک کنسرٹ اور ویڈیوز کے ذریعے پیش کرتی ہیں۔

اسی طرح امریکی پاپ گلوکارہ 25 سالہ آریانا گرانڈے پر بھی یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان کی شاعری اور گیتوں سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

ان پر بھی یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ بھی اپنے گیتوں کے ذریعے لوگوں کو تشدد پر اکساتی ہیں۔

اور اسی وجہ سے ہی دونوں گلوکاراؤں کی ایسی متنازع اور لوگوں کے جذبات مجروح کرنے والی شاعری پر مبنی گیتوں کو سنگاپور حکومت نے ’جارحانہ یا تشدد پر اکسانے‘ والے گانوں کی فہرست میں شامل کرلیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سنگاپور کی وزارت داخلہ نے لیڈی گاگا اور آریانا گرانڈے سمیت دیگر گلوکاروں کے گانوں کو ’تشدد پر اکسانے‘ اور لوگوں کے جذبات مجروح کرنے والے گیتوں کی فہرست میں شامل کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق سنگاپور کے رکن پارلیمنٹ اور اپوزیشن کے رہنما نے فیس بک پوسٹ کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کیا کہ حکومت نے لیڈی گاگا اور آریانا گرانڈے سمیت دیگر گلوکاروں کے گانوں کو ’تشدد پر اکسانے‘ والے گانوں کی فہرست میں شامل کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق تشدد پر اکسانے یا لوگوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے گانوں کی فہرست وزیر داخلہ و انصاف نے یکم اپریل کو پارلیمنٹ میں پیش کی تھی۔

لیڈی گاگا کو پرفارمنس کے دوران پہنے گئے لباس کی وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے—فوٹو: انسٹاگرام
لیڈی گاگا کو پرفارمنس کے دوران پہنے گئے لباس کی وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے—فوٹو: انسٹاگرام

حکومت کی فہرست میں دیگر گلوکاروں کے گانے بھی شامل ہیں، جنہیں تشدد پر اکسانے یا لوگوں کے جذبات مجروح کرنے والے گانے قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سنگاپور کی حکومت کی جانب سے گزشتہ کچھ عرصے سے نفرت انگیز تقاریر، شاعری اور دیگر مواد پر پابندی عائد کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور اسی سلسلے میں لیڈی گاگا اور آریانا گرانڈے کے گانوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔

حکومت کی جانب سے جن گانوں پر پابندی عائد کی گئی ہے یا جنہیں تشدد پر اکسانے والے گانے قرار دیا گیا ہے وہ گانے زیادہ تر مذہب کے خلاف شاعری پر مبنی ہیں اور ان میں مسیحیت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے تشدد پر اکسانے والے گانوں کی فہرست کے ساتھ ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا گیا، جس میں لوگوں کو تجویز دی گئی کہ ان گانوں کو سننے سے گریز کیا جائے۔

حکومت کی جانب سے جاری کی گئی فہرست کے ساتھ ہی لیڈی گاگا اور آریانا گرانڈے کے گانوں سمیت فہرست میں شامل تمام گانوں پر سنگاپور میں پابندی عائد کی گئی۔

لیڈی گاگا کو بھی لباس اور شاعری کی و جہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے—فوٹو: مچ ڈاٹ کام
لیڈی گاگا کو بھی لباس اور شاعری کی و جہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے—فوٹو: مچ ڈاٹ کام

تاہم حکومت کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ لیڈی گاگا اور آریانا گرانڈے کے صرف فہرست میں شامل 2 گانوں پر پابندی ہوگی یا پھر ان کے تمام گانے سنگاپور میں بند کیے جائیں گے۔

ساتھ ہی حکومت نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ فہرست میں شامل فنکاروں پر سنگاپور میں پابندی ہوگی یا نہیں۔

سنگاپور کی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی تشدد پر اکسانے اور لوگوں کے جذبات مجروح کرنے والے گانوں کی فہرست ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب کہ ایک ماہ قبل ہی سنگاپور کی حکومت نے ملک میں سویڈن کے میوزیکل گروپ کو پرفارمنس سے روک دیا تھا۔

سویڈن کے میوزیکل گروپ ’وطین‘ کو بھی ایک ماہ قبل حکومت نے پرفارمنس سے روک دیا تھا۔

سنگاپور حکومت کے مطابق ’وطین‘ کے گیت توہین مذہب کے ضمرے میں آتے ہیں اور ان کے گانوں سے کئی لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

سنگاپور حکومت نے سویڈن کے میوزیکل بینڈ کو میوزک کنسرٹ کی خود ہی اجازت دی تھی، تاہم بینڈ کے گروپ کی جانب سے کنسرٹ شروع ہونے سے قبل مسیحیت کے خلاف کی گئی باتوں کے بعد حکومت نے میوزیکل بینڈ پر پابندی عائد کی تھی۔

سنگاپور حکومت نے سویڈن کے میوزیکل بینڈ پر بھی پابندی عائد کی تھی—اسکرین شاٹ/یوٹیوب
سنگاپور حکومت نے سویڈن کے میوزیکل بینڈ پر بھی پابندی عائد کی تھی—اسکرین شاٹ/یوٹیوب

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024