• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ نے وزارت سنبھال لی، اپوزیشن کو خدشات

شائع April 3, 2019
بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ پر آئی بی کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔ — فائل فوٹو: ٹوئٹر
بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ پر آئی بی کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔ — فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کے باوجود انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق سربراہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز احمد شاہ نے بطور وفاقی وزیر پارلیمانی امور کے عہدے کا حلف اٹھالیا، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اسے حکومت کا غیر ضروری اقدام قرار دیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بریگیٹریئر (ر) اعجاز احمد شاہ سے حلف لیا۔

تقریب حلف برداری کے دوران ایوان صدر میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان سمیت متعدد اہم شخصیات نے شرکت کی۔

خیال ہے کہ حکومت نے 29 مارچ کو انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور تعینات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس حکومتی فیصلے کے بعد ہی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اقدام کی سخت مخالفت کردی تھی۔

دسمبر 2007 میں اپنی شہادت سے قبل سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو نے دعویٰ کیا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے اعجاز احمد شاہ نے انہیں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ 2004 سے 2008 تک انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رہے۔

انہوں نے گزشتہ برس عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کرکے رکنِ اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے آئی بی کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا۔

اعجاز احمد شاہ نے قومی اسمبلی کے نئے سیشن کے آغاز سے 10 روز قبل ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے ماحول کے خراب ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کردیا۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان نے یوٹرن لے کر جہانگیر ترین کو کابینہ میں بٹھا لیا'

پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ وزیراعظم عمران خان کے پاس کسی بھی پارلیمانی رہنما کو وزیر منتخب کرنے کا اختیار حاصل ہے، لیکن انہوں نے جان بوجھ کر ایک متنازع شخص کو وزیر پالیمانی امور کا عہدہ دے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو مشتعل کردیا۔

انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے اراکین کا ایسے شخص کے ساتھ بات چیت کرنا بھی مشکل ہوگا جو مبینہ طور پر پارٹی کی سابقہ چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ اعجاز احمد کی تعیناتی سے پارلیمنٹ کا وقار مجروح ہوگا، وزیرِاعظم عمران خان خود بھی پارلیمنٹ کی عزت نہیں کرتے جو ان کی اسمبلی میں حاضری سے ظاہر ہے۔

پی پی پی لیڈر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پہلے وعدہ کیا تھا کہ وہ 'صاف ستھرے' سیاست دانوں کو کابینہ کا حصہ بنائیں گے، تاہم اب قوم نے دیکھا کے انہوں نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے ساتھیوں کو ہی ایک کے بعد ایک اپنی کابینہ کا حصہ بنالیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نعیم الحق کابینہ میں رہیں گے،فواد چوہدری چلے جائیں گے‘

خورشید شاہ نے وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کے بارے میں کہا کہ وہ کم سے کم ایک حقیقی سیاسی کارکن ہیں، جبکہ دوسری جانب اعجاز احمد شاہ کی قابلیت پر سوال اٹھادیا۔

اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت سمجھتی ہے کہ سابق فوجی افسر کی بطور وفاقی وزیر تقرری حکومت کا ایک غیر ضروری اقدام ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 'سلیکٹڈ' وزیراعظم کی سربراہی میں قائم 'جنرل (ر) پرویز مشرف کی کابینہ' میں یہ ایک اور نیا اضافہ ہے۔

بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کے حوالے سے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے دورِ حکومت میں ان کے خلاف متعدد انکوائریز کی گئیں جن سے انہیں بری کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024