بھارتی انتخابات: اقتدار میں آنے کے لیے سیاستدانوں کے ڈرامے
بھارت میں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے انتخابات آئندہ ماہ 11 اپریل سے شروع ہوں گے جو 19 مئی تک جاری رہیں گے۔
بھارت میں 6 ہفتوں تک جاری رہنے والے انتخابات کی ووٹنگ 7 مرحلوں میں ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو ہونے کے بعد جون میں نئی حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔
انتخابات میں حریفوں کو شکست دینے اور ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے لیے سیاستدانوں نے اپنی انتخابی مہم شروع کردی ہے۔
بھارتی سیاستدانوں کی جانب سے جاری انتخابی مہم میں بڑے بڑے سیاستدان انتہائی چھوٹے چھوٹے کام کرنے پر مجبور ہیں اور عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اقتدار میں جاکر ان کی خدمت ہی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں رمضان کے دوران انتخابات کرانے پر تنازع
انتخابی مہم کے دوران ڈرامے کرنے اور عوام کا بھروسہ جیت کر دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے ڈرامے کرنے والے سیاستدانوں میں ماضی کی ڈریم گرل اور بولی وڈ کی خوبرو ہیروئن ہیما مالنی بھی ہیں۔
ہیما مالنی اس وقت بھی لوک سبھا کی رکن ہیں اور ایک بار پھر وہ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی امیدوار ہیں۔
ہیما مالنی اس بار بھی ریاست اتر پردیش کے شہر ماتھرا سے بی جے پی کی ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتریں گی اور وہ اس بار غریب عوام کا بھروسہ جیتنے کے لیے فلموں میں کی جانی والی شاندار اداکاری کے تجربے کو استعمال کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
ہیما مالنی 31 مارچ کو اپنے انتخابی حلقے میں پہنچیں اور عوام سے ووٹ مانگنے کھیتوں میں چلی گئیں۔
مزید پڑھیں: بھارت: انتخابی فہرست سے 2 کروڑ خواتین کے نام غائب
انہوں نے ٹوئٹر پر اپنی تصاویر شیئر کیں جس میں وہ کھیتوں میں ہونے والی گندم کی کاشت کرنے والی کسان خواتین کے ساتھ گندم کی کٹائی کرتی دکھائی دیں۔
انہیں ان کی ایسی انتخابی مہم پر خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے اس عمل کو بہترین ڈرامہ قرار دیا گیا۔
ریاست اڑیسہ کے شہر پوری سے لوک سبھا کے امیدوار سمبت پاترا نے اداکاری میں ہیما مالنی کو پیچھے چھوڑنے کا پکا ارادہ کیا تھا، تاہم وہ ماضی کی اداکارہ سے پیچھے ہی رہے۔
سمبت پاترا آئندہ عام انتخابات کے لیے ووٹ مانگنے کے لیے اپنے حلقے میں پہنچے اور ایک غریب گھرانے میں کھانے کے وقت جا کر کھانا تیار کرنے والی اماں کے پاس جا کر بیٹھ گئے۔
انہوں نے انتخابی مہم کے دوران غریب گھرانے جا کر وہاں زمین پر بیٹھ کر کھانا کھانے کی ویڈیو بھی ٹوئیٹ کی اور لکھا کہ ان کا ایمان ہے کہ کھانا پکانے والی اماں ان کی اپنی ہی اماں ہے اور ان کی خدمت ہی بھگوان کی سب سے بڑی پوجا ہے۔
ان کی ویڈیو پر بھی کئی لوگوں نے تبصرے کیے اور پوچھا کہ انتخابات کے بعد وہ کتنے سال اپنی اس اماں کو بھول جائیں گے۔
ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سے لوک سبھا کے رکن اسد الدین اویسی بھی روایتی انتخابی مہم کرتے دکھائی دیے۔
اسدالدین اویسی اگرچہ بھارتی اقلیتوں یعنی مسلمانوں کے حقوق میں بات کرتے دکھائی دیتے ہیں، تاہم انہیں بھی انتخابی مہم سے قبل عام عوام سے ان کے گھروں میں جاکر ملتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔
اسد الدین اویسی کو بھی گھر گھر جاکر انتخابی مہم کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم ساتھ ہی ان کی جانب سے مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائے جانے پر ان کی تعریف بھی کی گئی۔
عام آدمی پارٹی سے بغاوت کرکے بی جے پی میں شامل ہونے والے سیاستدان و سابق گلوکار منوج تواری بھی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔
منوج تواری دوسرے سیاستدانوں سے منفرد انتخابی مہم چلانے میں مصروف ہیں، وہ آئندہ انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے خود نہیں بلکہ سپنا چوہدری جیسی گلوکاراؤں و ڈانسرز کی خدمات لے رہے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق منوج تواری کو اگرچہ تاحال بی جی پی نے کسی خاص حلقے سے ٹکٹ نہیں دیا، تاہم انہیں دہلی یا پھر اتر پردیش کے کسی حلقے کا ٹکٹ دیا جائے گا اور انہوں نے کسی بھی حلقے سے ٹکٹ ملنے کی صورت میں وہاں کے ووٹرز کو خوش کرنے کے لیے پہلے ہی بندوبست کرلیا،
منوج تواری نے ہریانہ کی معروف ڈانسر و گلوکارہ سپنا چوہدری کو اپنے انتخابی حلقوں میں مہم چلانے کے لیے راضی کرلیا ہے، کیوں کہ جہاں سے انہیں ٹکٹ دیے جانے کا امکان ہے، وہاں کے زیادہ تر ووٹر سپنا چوہدری کی ڈانس کے دیوانے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں