• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'اداروں کو لگی دیمک کا سب سے بڑا کیڑا خورشید شاہ ہیں'

شائع March 31, 2019
اداروں کو لگی دیمک کا سب سے بڑا کیڑا خورشید شاہ ہیں، فواد چوہدری — فوٹو: فواد چوہدری ٹوئٹر اکاؤنٹ
اداروں کو لگی دیمک کا سب سے بڑا کیڑا خورشید شاہ ہیں، فواد چوہدری — فوٹو: فواد چوہدری ٹوئٹر اکاؤنٹ

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ کو ملکی اداروں میں خرابی کا سب سے بڑا ذمہ دار قرار دے دیا۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ اپنے کرتوتوں کو سامنے رکھتے ہوئے سابق وزیرِاعظم بینظیر بھٹو کا نام بیچنا بند کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اداروں کے انتظامی امور میں ہونے والی تباہی میں پیپلز پارٹی کے رہنما کا بڑا حصہ ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ خورشید شاہ اس کمیٹی کے سربراہ تھے جس نے اداروں میں میرٹ کے برعکس سیاسی بھرتیوں کے انبار لگائے۔

مزید پڑھیں: 'دشمن کی زبان بولنے والے اپنا قبلہ درست کرلیں'

اپنے ٹوئٹ میں وفاقی وزیر نے غیر مہذب الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ 'جو دیمک اداروں کو لگی اس کا سب سے بڑا کیڑا خورشید شاہ ہیں'۔

قبل ازیں سکھر میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آج لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت ہے تو میں نہیں مانتا کہ یہ جمہوریت ہے، یہ ختم ہوگئی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے جمہوریت کے چتھڑے اڑائے ہوئے ہیں۔

خورشید شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی 2008 سے 2013 کی حکومت ایک ماڈل حکومت تھی، کوئی مجھ سے پوچھے تو میں اسے اعداد و شمار کے ساتھ یہ بتاؤں۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری اپنے متنازع بیان پر ڈٹ گئے ’نوازشریف 100فیصد جیل جائیں گے‘

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی وفاقی وزیرِِ اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے خورشید شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ وقت دور نہیں جب پورے ملک کی طرح سندھ کے عوام کو اس جبر و استبداد سے نجات ملے اور ڈاکو راج کا خاتمہ ہوگا‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’یہ سندھ کے عوام کا پیسہ تھا، جو لوگ شہید بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کا نام تک بیچ کر کھا گئے وہ اور کیا باقی چھوڑیں گے‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024