• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جناح کورٹس سے رینجرز ہیڈکوارٹرز کی منتقلی کیلئے فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ

شائع March 28, 2019
جناح کورٹس کا اصل نام لیزلی مسلم ہاسٹل تھا—فوٹو بشکریہ پاکستان رینجرز سندھ ویب سائٹ
جناح کورٹس کا اصل نام لیزلی مسلم ہاسٹل تھا—فوٹو بشکریہ پاکستان رینجرز سندھ ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے سندھ رینجرز کو کراچی کی تاریخی عمارت جناح کورٹس سے ہیڈکوارٹرز منتقل کرنے کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی کا اجلاس راجہ خرم شہزاد نواز کی زیرِ سربراہی ہوا جس میں اب تک سندھ رینجرز کو دیے گئے فنڈز اور ان کی تقسیم کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔

واضح رہے کہ جناح کورٹس کا اصل نام لیزلی مسلم ہاسٹل تھا جو شہریوں کے دیے گئے عطیات اور میونسپل کارپوریشن کے فنڈز سے تعمیر کی گئی تھی اور اس کا مقصد تعلیم کے لیے سندھ کا رخ کرنے والے طالبعلموں کو رہائش فراہم کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کھیلنے دو: گراؤنڈز کہاں ہیں؟

مذکورہ عمارت کی تعمیر کا آغاز 1932 میں ہوا اور ایک سال بعد 1933 میں اس کا افتتاح کردیا گیا تھا، یہ تاریخی عمارت تحریک پاکستان کے دوران بھی خاصی سرگرمیوں کا حصہ تھی اور پاکستان کی آزادی کے بعد قائدِ اعظم کے پہلے دورے پر اس عمارت کو ان کے نام سے منسوب کردیا گیا تھا۔

اس عمارت کا انتظام و انصرام 1986 میں محکمہ ثقافت کے حوالے کیا گیا تھا جہاں 1999 میں پاکستان رینجرز نے (عارضی بنیاد پر) اپنا ہیڈکوارٹر منتقل کرلیا تھا۔

اس سے پہلے رینجرز نے یونیورسٹی روڈ پر قائم شیخ زید اسلامک سینٹر کو اپنا ہیڈ کوارٹر بنایا تھا لیکن متحدہ عرب امارات کی حکومت کے اعتراض پر اسے خالی کرنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں: تاریخی پکا قلعہ کی فصیل مسمار، زمین پر قبضہ

اس عمارت کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنے والی متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اسے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے استعمال میں دینے پر اعتراض کیا تھا کہ شیخ زید سینٹر تعلیمی مقاصد کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔

اس بارے میں رکنِ صوبائی اسمبلی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر سندھ اسمبلی میں صوبائی وزیر برائے سیاحت و ثقافت سید سردار شاہ نے بتایا تھا کہ سندھ حکومت نے اب تک اس عمارت کا قبضہ واپس لینے کے لیے کوئی باضابطہ کارروائی نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس عمارت کو سندھ کلچرل ہیریٹیج ایکٹ سال 1994کے تحت محفوظ قرار دیا گیا تھا اور یہ سندھ کے محکمہ ثقافت کی ملکیت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024