• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

امریکا، گولان ہائیٹس پر اسرائیلی کنٹرول تسلیم کرتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

شائع March 22, 2019
سرائیل نے شام سے 1967 میں گولان ہائیٹس پر قبضہ کرلیا تھا — فوٹو: اے ایف پی
سرائیل نے شام سے 1967 میں گولان ہائیٹس پر قبضہ کرلیا تھا — فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ واشنگٹن، متنازع گولان ہائیٹس پر ’اسرائیل کے کنٹرول‘ کو مکمل تسلیم کر لے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا کہ ’52 سال بعد وقت آگیا کہ واشنگٹن مکمل طور پر گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کر لے جو اسٹریٹجک اور سیکیورٹی کے تناظر میں اسرائیل اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردیا

مذکورہ ٹوئٹ کے بعد اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ٹوئٹ میں امریکی صدر کے بیان کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ایران، اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے شام کو استعمال کر رہا ہے‘۔

بینجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر کی جانب سے اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرنے سے متعلق بیان پر ’شکریہ صدر ٹرمپ‘ کہا۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے شام سے 1967 میں گولان ہائیٹس پر قبضہ کرلیا تھا اور گزشتہ ہفتے سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے لفظ ’اسرائیلی قبضہ‘ کے بجائے ’اسرائیلی کنٹرول‘ استعمال کیا، جو امریکی پالیسی میں واضح تبدیلی کی جانب اشارہ ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی عدالت کا امریکا کو ایران سے پابندیاں ہٹانے کا حکم

خیال رہے کہ گزشتہ روز بینجمن نیتن یاہو اور امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ملاقات میں ایرانی ’جارحیت‘ کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا تھا۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات یروشلم میں ایسے وقت میں ہوئی جب اگلے ہفتے اسرائیل میں الیکشن ہو رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے تہران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے پر کہا تھا کہ 'امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر دباؤ نتیجہ خیز ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہمیں ایران پر مزید دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے، اس کا دائرہ کار مزید وسیع ہونا چاہیے اور واشنگٹن اور اتل ابیب کو دنیا اور خطے میں بڑھتی ہوئی تہران کی جارحیت روکنے کے لیے قریبی روابط سے کام کرنا چاہیے‘۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024