دوران حمل ماں کی تمباکو نوشی بچے کے لیے خطرناک
دوران حمل روزانہ صرف ایک سیگریٹ پینے کی عادت نومولود کی اچانک موت کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سیئٹل چلڈرنز ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو خواتین دوران حمل ایک سیگریٹ روزانہ پینے کے عادی ہوتی ہیں، تو پیدائش کے بعد ایک سال کے اندر بچے کی موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ہر سیگریٹ کے ساتھ یہ خطرہ 0.07 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے ڈاکٹر حاملہ خواتین کو تمباکو نوشی کی عادت کے حوالے سے آگاہ کرسکیں گے کہ روزانہ وہ جتنی سیگریٹ پیتی ہیں، وہ نومولود کی موت کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ خواتین کو اس خطرے سے آگاہ کرنے سے بچوں کی اموات کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران تمباکو نوشی میں کمی لاکر اس خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے جبکہ اس عادت سے مکمل نجات پالینا یہ خطرہ 23 فیصد کم کردیتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس تحقیق کا سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ وہ سمجھیں کہ حمل سے پہلے اور اس کے دوران تمباکو نوشی سے دور رہنا ان کے بچے کی زندگی کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران امریکا میں 2 کروڑ بچوں کی پیدائش اور ماﺅں میں تمباکو نوشی کی عادات کا تجزیہ کیا گیا اور معلوم ہوا کہ جو مائیں حمل سے 3 ماہ قبل تک تمباکو نوشی کرتی ہیں مگر حمل کے ابتدائی 3 ماہ کے دوران اسے ترک کردیتی ہیں، ان کے بچوں میں ایک سال سے قبل موت کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پیڈیا ٹرکس میں شائع ہوئے۔