حکومت نے سیالکوٹ کی مسجد کا انتظام سنبھال لیا
سیالکوٹ: پنجاب حکومت نے سیالکوٹ کی النور مسجد کا انتظام سنبھالتے ہوئے مسجد کے ساتھ مدرسے کو سیل کردیا۔
اسسٹنٹ کمشنر وقار اکبر چیمہ کی سربراہی میں مقامی حکام کی ٹیم نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ نے ڈسکہ کے قریب گورایا گاؤں میں مدرسہ عبداللہ بن مبارک کو سیل کیا اور مسجد النور کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیا۔
دونوں اداروں کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ جیش محمد کے مقامی ہیڈ کوارٹرز تھے۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت نے 'جیش محمد' کا مرکز سمجھے جانے والے مدرسے کا ‘انتظام’ سنبھال لیا
ڈسکہ کی مقامی انتظامیہ نے مسجد اور مدرسے کے دروازے پر بینر بھی آویزاں کیے جس پر لکھا تھا کہ اس کے انتظامی امور پنجاب حکومت کے پاس ہیں۔
سیالکوٹ ضلع کی امن کمیٹی کے چیئرمین حافظ محمد اصغر اور محکمہ اوقاف کے ایڈمنسٹریٹر شاہد حمید ورک بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ڈسکہ میں مقیم جیش محمد کے رضاکار چوہدری ارشد علی جو ڈسکہ کے سابق چیئرمین بلدیات بھی رہ چکے ہیں، کی جانب سے مسجد اور مدرسے کے انتظامی اور مالی امور چلائے جارہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: حماد اظہر، مفتی عبدالرؤف سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 کارکنان زیرحراست
حافظ اصغر نے عارضی طور پر مسجد کے انتظامات کا کام مستقل انتظامیہ کی تعیناتی تک سنبھال لیا۔
مقامی حکام کے مطابق مدرسہ تخریب کاری میں ملوث تھا اور گجرانوالہ کے محکمہ انسداد دہشتگردی نے 14 جنوری 2016 کو مدرسے کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 6 مارچ 2019 کو شائع ہوئی