• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بلاول بھٹو انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین منتخب

شائع March 5, 2019
آصف علی زرداری کے مطابق بلاول بھٹو کو مشورہ دینے کی ضرورت نہیں — فائل فوٹو/ اے ایف پی
آصف علی زرداری کے مطابق بلاول بھٹو کو مشورہ دینے کی ضرورت نہیں — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا چیئرمین منتخب کرلیا گیا۔

پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی۔

انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین کے انتخاب کے باعث اجلاس ان کیمرا منعقد ہوا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کی مزید 6 قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینز کا انتخاب

اجلاس سے قبل صحافیوں نے بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا کہ آپ نے آج ہی اجلاس ان کیمرا کردیا؟ جس پر پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ مجھے تو کوئی علم نہیں، ابھی تو کمیٹی پر میرا اختیار بھی نہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا چیئرمین منتخب ہونے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی پارلیمان پر یقین رکھتی ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ انسانی حقوق کمیٹی میں اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خود انسانی حقوق کمیٹی کا انتخاب کیا، انسانی حقوق کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی اور انسانی حقوق کا تحفظ جمہوریت کی بنیاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت مقبوضہ کمشیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے، مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عالمی فورم پر مقبوضہ کمشیر کا معاملہ اٹھانے پر پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق سوال کیا جاتا ہے، انسانی حقوق کے تحفظ تک قانون کی بالادستی نہیں ہوسکتی۔

صحافیوں نے سابق صدر اور پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے سوال کیا کہ وہ بلاول بھٹو کو انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہونے پر کیا مشورہ دیں گے؟ جس پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کا مشورہ دینے کی ضرورت نہیں۔

خیال رہے کہ 12 فروری 2019 کو قومی اسمبلی کے اراکین نے 11 قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین منتخب کیے تھے۔

6 کمیٹیوں کی صدارت حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پاس آئی جبکہ اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کو 3 اور پاکستان پیپلز پارٹی کو 2 کمیٹیوں کی سربراہی ملی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی 11 قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین منتخب

تحریک انصاف کے مجاہد علی کو قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور، منزہ حسن کو قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی، فیض اللہ کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور قائمہ کمیٹی برائے معاشی امور، امجد علی خان کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع، ملک محمد عامر ڈوگر کو قائمہ کمیٹی برائے حکومتی ضمانت اور رانا محمد قاسم کو قائمہ کمیٹی برائے ضابطہ اور مراعات کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے راؤ محمد اجمل خان کو قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق، رانا شمیم احمد خان کو قائمہ کمیٹی برائے کشمیر امور و گلگت بلتستان اور شیخ فیاض الدین کو قائمہ کمیٹی برائے تارکین وطن پاکستانی و انسانی ترقی کا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر کو قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل اور سید مصطفیٰ محمود کو قائمہ کمیٹی برائے نجکاری منتخب کیا گیا تھا۔

بعد ازاں 13 فروری 2019 کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور، اطلاعات و نشریات اور داخلہ سمیت مزید 6 کمیٹیوں کے چیئرمین کا انتخاب ان کیمرہ اجلاس میں عمل میں آیا تھا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے لیے نام فائنل

پی ٹی آئی کے ملک محمد احسان اللہ ٹوانہ کو قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور، پی ٹی آئی کے راجا خرم نواز کو قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میاں جاوید لطیف کو قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات، محمد نجیب ہارون قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔

حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے رکن اسمبلی آغا حسن بلوچ کو قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا چیئرمین جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رکن اسمبلی خالد حسین مگسی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Talha Mar 06, 2019 10:44am
Badshah tou Badshah hi hotay hian na.......
KHAN Mar 06, 2019 04:51pm
بلاول سے قائمہ کمیٹی چیئرمین منتخب ہونے کے بعد سیاست کے بجائے اچھے کام کی امید ہے! خیرخواہ

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024