• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

بھارتی دراندازی، اپوزیشن کا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

شائع February 26, 2019 اپ ڈیٹ February 27, 2019
خواجہ آصف نے بھارت کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کا متحدہ ہو کر جواب دیا جائے— فوٹو ڈان نیوز ٹی وی
خواجہ آصف نے بھارت کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کا متحدہ ہو کر جواب دیا جائے— فوٹو ڈان نیوز ٹی وی

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی اور دراندازی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری طور پر بلانے کا مطالبہ کردیا۔

منگل کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے بھارتی جارحیت اور دراندازی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

مزید پڑھیں: بھارتی ایئر فورس کی دراندازی کی کوشش، پاک فضائیہ کا بروقت ردِ عمل

خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان میں موجود اپوزیشن اراکین سے اپیل کی کہ وہ پارلیمنٹ میں کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے اختلاف نظر آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی یہ دکھانا ہے کہ پوری قوم متحد ہے اور قوم کو یکجا رکھنا ہے، یہ ہمارا فرض ہے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو پارلیمنٹ میں آ کر دنیا کو پیغام دینا چاہیے کہ ہم سب متحد ہیں۔

انہوں نے کہا کہا ہندوستان نے رات کے اندھیرے میں بزدلانہ کارروائی کی اور اگر وہ ان حرکتوں سے باز نہ آیا تو ہم جواب دینا جانتے ہیں، بھارت کے ہزار سے زیادہ ٹکڑے کر دیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے 12 جنگی جہاز چند کلومیٹر ہماری حدود کے اندر آئے، اگر وہ چند ملومیٹر اندر تک آ سکتے ہیں تو ہم 80کلومیٹر تک اندر جا سکتے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سب اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو پوری اپوزیشن مسلح افواج کے ساتھ سرحدوں پر ہو گی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے بھی خورشید شاہ کی حمایت کرتے ہوئے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی حمایت کی۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل وقت میں پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور بھارت کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کا متحدہ ہو کر جواب دیا جائے اور فوری طور پر آج ہی کے دن پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا پاکستان میں جیش محمد کا سب سے بڑا تربیتی مرکز تباہ کرنے کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے کہ ہم اپنی فوج کے ساتھ متحدہ ہو کر کھڑے رہیں اور اس پارلیمنٹ کا اس ملک کے اتحاد کی علامت بننا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ کچھ وقت کے لیے اپنے تمام تر سیاسی اختلافات بھلا کر اس موقع پر ہمیں اپنی فوج کے پیچھے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑا ہونا چاہیے ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے حکومت سے معیشت اور حکومت چلانے کے امور پر متعدد اختلافات ہیں لیکن اس معاملے پر پورا پاکستان متحد ہے۔

او آئی سی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا مطالبہ

اجلاس کے دوران سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں بھارت کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے بلانے پر اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی دراندازی پر وزیر اعظم عمران خان نے اہم اجلاس طلب کر لیا

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری سفارتی ناکامی اور انتہائی شرمندگی کی بات ہے کہ ہمارا دوست ملک بھارت کو مہمان خصوصی کا درجہ دے رہا ہے لہٰذا ہمیں او آئی سی کے اجلاس کا بھی بائیکاٹ کرنا چاہیے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کشمیر میں مظالم ہو رہے ہیں، نہتے کشمیریوں پر ظلم و جبر جاری ہے، عورتوں اور بچوں کی پوری نسل کو اندھا کیا جا رہا ہے اور یہ وقت ہے کہ ہم ان آزادی کے مجاہدوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو بلانے پر او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں۔

پارلیمانی امور کے وزیر علی محمد خان نے کہا کہ قومی سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے اور اجلاس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک پارلیمنٹ کو اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی بھارتی دراندازی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے اجلاس کا وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب عزت سے جینے کا فیصلہ کر لیا تو آج ہی مشترکہ اجلاس بلانا چاہیے اور پاکستان کو بھارت سے تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنی چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینئر خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں پر ظلم اور بہیمانہ تشدد کی انتہا کردی اور ہمیں دنیا کے سامنے بھارت کو بے نقاب کر کے سفارتی سطح پر کوشش کرنی چاہیے کہ او آئی سی میں بھارت کو نہ بلائے۔

وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد مودی سرکار نے دھمکیاں دینا شروع کر دیں حالانکہ بھارت کے لوگ خود کہہ رہے ہیں کہ پلوامہ حملے میں پاکستان کا ہاتھ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت انتخابات میں پاکستان مخالف ماحول پیدا کرنا چاہتاہے اور اسی وجہ سے اس نے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کی لیکن پاک فوج کی جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے بھاگ گئے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024