مہمنڈ ڈیم کا ٹھیکہ ’متنازع ٹھیکیدار‘ کو دینے کی منظوری
لاہور: 8 سو میگا واٹ توانائی کے مہمند ڈیم منصوبے کے تعمیری ٹھیکے کی نیلامی میں تنازع کے باوجود واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی( واپڈا) نے چینی کمپنی سی جی جی سی اور ڈیسکون انجینئرنگ کے اشتراک (جوائنٹ وینچر) کو منصوبے کے تعمیر کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واپڈا نے منصوبے کے حکام کو قواعد کے مطابق منظوری کا مسودہ بھی جاری کرنے کی ہدایت کردی، جس میں معاہدے پر دستخط ہونے کے اگلے ماہ سے ہی ٹھیکیدار سے کام کے آغاز کے لیے کہا جائے گا۔
اس ضمن میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کہا کہ ’اتنے بڑے ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے پچھلے 50 سالوں میں کوئی کانٹریکٹ نہیں دیا گیا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ بالآخر اس کی تعمیر کا ٹھیکہ سی جی جی سی اور ڈیسکون کے اشتراک کو دے دیا گیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: مہمند ڈیم کے ’متنازع‘ ٹھیکیدار سے واپڈا کے مذاکرات
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں کمپنیوں کے اشتراک (جے وی) سے منصوبے کی لاگت کم کرنے کا کہا گیا تھا جس پر انہوں نے مجموعی لاگت سے 18 ارب روپے کم کردیئے ہیں۔
واپڈا کے مطابق جے وی کی جانب سے منصوبے کے سولِ، الیکٹرکل اور مکینکل کاموں کے لیے 201 ارب روپے کی بولی دی گئی تھی تاہم گفتگو شنید کے بعد انہوں نے اس لاگت میں 18 ارب روپے کی کمی کر کے اسے 183 ارب روپے تک کردیا۔
چیئرمین واپڈا کے مطابق ’زمین کے مالکان زمین دینے کے لیے تیار ہوگئے ہیں جس کے بعد اب منصوبے پر کسی وقت بھی کام شروع کیا جاسکتا ہے‘۔
واپڈا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق مذکورہ ٹھیکہ واپڈا ہاؤس میں ایک اجلاس کے دوران دیا گیا، جس میں تکنیکی اور دیگر پہلوؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تمام تر تفصیلات کے حوالے سے بات چیت کی گئی تھی۔
خیال رہے کے منصوبے کے پی سی-1 کی رو سے اس کی تعمیر 5 سال 8 ماہ میں مکمل ہونی ہے تاہم واپڈا نے درخواست کی ہے کہ اسے 5 سال سے کم مدت میں مکمل کرلیا جائے۔
چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ آپریشن اور منصوبے کی دیکھ بھال و مرمت صرف واپڈا کی ذمہ داری ہوگی اور ہم او اینڈ ایم ورک کسی کو نہیں دیں گے کیوں کہ یہ قومی ملکیت ہے چنانچہ واپڈا خود اس کی ذمہ داری اٹھائے گا۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کا مہمنڈ ڈیم کے ٹھیکے کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ
واضح رہے کہ یہ ڈیم دریائے سوات پر خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے ضلع مہمند میں تعمیر کیا جائے گا، جس کی تکمیل سے 12 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ اور 800 میگا واٹ سستی بجلی پیدا کی جاسکے گی جبکہ پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے علاقوں کو سیلاب سے بھی محفوظ رکھا جاسکے گے۔