• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ملکی معیشت 8 سال کی بدترین سطح پر پہنچ گئی

شائع February 21, 2019
وزارت خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2018 کے دوران مالی خسارہ 10 کھرب 29 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کے اسی دورانیے سے 30 فیصد زیادہ ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
وزارت خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2018 کے دوران مالی خسارہ 10 کھرب 29 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کے اسی دورانیے سے 30 فیصد زیادہ ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان کا مالی خسارہ حکومت کے مالی حالات درست سمت میں ہونے اور سادگی اپنانے کے دعوؤں کے باوجود گروس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) کے 2.7 فیصد سے بھی زیادہ ہوچکا ہے جو 8 سال کی بلند ترین سطح ہے۔

اخراجات اور ریوینیو دونوں میں تقریباً تمام بڑے مالی اشاریے (انڈیکیٹرز) کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کے اسی دوران کے مقابلے میں تنزلی کا شکار ہیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے مالی آپریشنز کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2018 کے دوران کا مالی خسارہ 10 کھرب 29 ارب روپے ہے جو گزشتہ سال کے اسی دورانیے سے 30 فیصد زیادہ ہے۔

ملک میں 11-2010 سے اب تک اتنا زیادہ خسارہ ریکارڈ نہیں کیا گیا جبکہ حکومتی ریونیو اور اخراجات میں خلا جی ڈی پی کی 2.9 فیصد پر رہی، جو 490 ارب روپے بنتی ہے۔

واضح رہے کہ ملک کا مالی خسارہ 13-2012 کے دوران 2.6 فیصد رہا تھا اور 12-2011 اور 17-2016 کے دوران یہ 2.5 فیصد رہا تھا۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ دفاعی اخراجات اور مارک اپ ادائیگیوں کی وجہ سے یہ اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے حکومت کے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ اور سماجی شعبوں میں کیے گئے اخراجات کرنے کی جگہ کم بچتی ہے۔

اعدادو شمار کے مطابق مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں مجموعی مارک اپ ادائیگیاں 877 ارب روپے تھیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی دورانیے میں 751 ارب روپے تھیں جو 126 ارب یا 32 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

جی ڈی پی کی شرح کے حساب سے مارک اپ 2.3 فیصد استعمال ہوا جو گزشتہ سال کے اس ہی عرصے کے دوران 2.1 فیصد تھا۔

رواں مالی سال کے دفاعی اخراجات گزشتہ سال کے 393 ارب روپے کے مقابلے میں 479.6 ارب روپے رہے جو 22 فیصد یا 87 ارب روپے اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔

جی ڈی پی میں اس کا حصہ 1.2 فیصد رہا جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 1.1 فیصد تھا۔

بدقسمتی سے اس کی وجہ سے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں کمی سامنے آئی۔

پی ایس ڈی پی کی رواں مالی سال کے ششماہی حصے میں اخراجات 328 ارب روپے رہے جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 520 ارب روپے تھے۔

جس سے 37 فیصد یا 192 ارب روپے کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان مالی بحران سے نکل گیا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

جی ڈی پی کے حساب سے مجموعی ترقیاتی اخراجات گزشتہ سال کے پہلے 6 ماہ کے 1.6 فیصد کے مقابلے میں ایک فیصد رہی۔

رواں مالی سال کے مجموعی اخراجات 33.6 کھرب روپے رہے جو گزشتہ سال 31.8 کھرب روپے تھے جس سے 5.5 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔

دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں آمدنی کا مجموعہ کم ہوکر جی ڈی پی کے 6.1 فیصد پر آگیا جو گزشتہ سال 6.6 فیصد تھا۔

ٹیکس آمدنی بھی کم ہوکر 5.4 فیصد پر آگئی جو گزشتہ سال 5.6 فیصد تھی۔

ٹیکس کے علاوہ آمدنی بھی کچھ بہتر نہیں رہی جو رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں جی ڈی پی کا 0.6 فیصد جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ ایک فیصد تھی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 21 فروری 2019 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024