‘ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ موجودہ اسپیکر اسمبلی کو گرفتار کیا گیا‘
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما اور مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی موجودہ اسپیکر اسمبلی کو حراست میں لیا گیا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے بعد کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہمیشہ انکوائری اور تحقیقات کے لیے تیار ہیں، ہم کبھی اس سے بھاگے نہیں، ہم نے ماضی میں بھی کیسز کا سامنا کیا تھا، ابھی بھی کررہے ہیں اور آگے بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی اور سیاسی جماعت کے ہم یہ سوال پوچھنے پر قاصر ہیں کہ کیا ملک میں 2 قوانیں چل رہے ہیں؟ کیا پیپلز پارٹی کی قیادت کے لیے مختلف اور پی ٹی آئی اور اس کی اتحادیوں کے لیے الگ قوانین ہیں؟
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہم نے علیم خان کی گرفتاری کی بھی مذمت کی تھی کیونکہ قانون کا اصول ہے جب تک فرد جرم عائد نہیں ہوتی ملوث شخص بے قصور ہی تصور کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار
نیب کی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی کے خلاف انکوائری چل رہی ہے لیکن ان پر کوئی ریفرنس دائر نہیں ہوا، نیب تحقیقات کرے لیکن کسی شہری خاص طور پر وہ شخص جو اسمبلی کا اسپیکر ہو اس کے بنیادی حقوق سلب کرکے نیب کیا پیغام دینا چاہ رہا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف نیب انکوائری نہیں چل رہی، کیا نیب کے اصول صرف ہماری جماعت کے خلاف ہوں گے؟۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف بھی نیب انکوائری چل رہی لیکن انہیں استثنیٰ مل جاتا ہے، انہیں حراست میں نہیں لیا جاتا۔
صوبائی مشیر اطلاعات نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہ تاثر قائم نہیں کیا جائے کہ پیپلز پارٹی احتساب کے خلاف ہے، ہم چاہتے ہیں کہ احتساب ہو لیکن عدالتوں کو کام کرنا چاہیے، ہمارے کسی شخص نے کچھ کیا ہے تو انکوائری کی جائے لیکن حراست میں لے کر آپ کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اسپیکر جو دوسروں کے حقوق کا ضامن ہے آج وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑے گا کہ میرے ساتھ زیادتی کی جارہی۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے صوبائی وزیر علیم خان کو گرفتار کرلیا
اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نیب کے اس عمل کی مذمت کرتی ہے، سارے قوانین کا اطلاق پیپلزپارٹی کے خلاف کیوں ہوتا ہے؟ کیوں سندھ کے عوام کو سزا دی جارہی ہے؟ خدارا ہمیں دیوار سے نہیں لگایا جائے۔
نیب تحقیقات پر ان کا کہنا تھا کہ صرف پیپلزپارٹی کے خلاف نہیں بلکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنماؤں کے خلاف بھی انکوائریز چل رہی ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سیاسی جماعت کو آئینی طریقے سے اکثریت نہیں ملتی تو اسی طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں، 25 جولائی سے پہلے بھی پیپلز پارٹی کے خلاف بڑے بڑے اعلان کیے تھے لیکن اس کے باوجود سندھ کے عوام نے ہمارا ساتھ دیا۔
تبصرے (1) بند ہیں