• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

بھارت: پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں راجستھان چھوڑنے کا حکم

شائع February 19, 2019
احکامات 2 ماہ تک نافذ رہیں گے—فوٹو: اے پی
احکامات 2 ماہ تک نافذ رہیں گے—فوٹو: اے پی

بھارتی ریاست راجستھان کے شہر بیکانر میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر علاقہ چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

انتظامیہ کے مطابق ضلعی مجسٹریٹ اور کلیکٹر کی جانب سے یہ حکم پلوامہ حملے کے بعد امن و عامہ کی صورتحال خراب ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر دیا گیا۔

بھارتی اخبار دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مذکورہ احکامات ضلعی کلیکٹر کمار پل گوتم نے جاری کیے جو فوری طور پر نافذالعمل ہوں گے۔

ان احکامات پر 2 ماہ کے عرصے تک عمل درآمد کیا جائے گا یا پھر جب تک حکم کو منسوخ نہ کردیا جائے جبکہ انتظامیہ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر انڈین پینل کوڈ کی شق 188 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملہ: سینیٹر رحمٰن ملک کے بھارت سے 21 اہم سوالات

احکامات میں کہا گیا کہ کسی پاکستانی شہری کو شہر کے کسی بھی گیسٹ ہاؤس، ہوٹل اور ہسپتال میں رکنے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ کوئی تاجر نہ تو کسی پاکستانی کو ملازمت دے گا نہ ہی ان کے ساتھ کوئی لین دین کرے گا۔

اس کے ساتھ بیکانر کے شہریوں کو حکم دیا گیا کہ ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے ذریعے کسی بھی قسم کی حساس گفتگو نہ کریں اور پاکستان میں رجسٹرڈ موبائل سمز بھی استعمال نہ کریں۔

تاہم اس بارے میں اگر کسی پاکستانی شہری کو کوئی اعتراض ہو تو وہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے روبرو پیش ہو کر درخواست دے سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پلوامہ حملہ: بھارت معلومات دے پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، عمران خان

دوسری جانب ایسے پاکستانی شہری جو بھارت میں فارنر رجسٹریشن آفس میں رجسٹرڈ اور مصدقہ دستاویزات کے حامل ہیں، صرف وہ شہر میں رہنے کے مجاز ہیں۔

یاد رہے گزشتہ ہفتے بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں فوجی دستے پر ہونے والے ایک خود کش حملے میں 41 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کا بھارتی خواب پورا نہیں ہوگا، وزیر خارجہ

حملے کے بعد بھارت نے روایتی طور پر پاکستان کے خلاف بیان بازی کرتے ہوئے تمام تر ذمہ داری پاکستان پر عائد کی اور ساتھ ہی دھمکیاں دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

تاہم پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے نہ صرف اس حملے کی مذمت کی بلکہ بھارت کو پیشکش بھی کی کہ اگر معلومات فراہم کی جائیں گی تو پاکستان تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024