فیشن برانڈ پر چینی خواتین کو بدصورت دکھانے کا الزام
دنیا بھر میں نت نئے فیشن متعارف کرانے والے برانڈز اپنے برانڈز کی تشہیر کے دوران غلطی کرنے پر متعدد بار تنقید کا نشانہ بنائے جا چکے ہیں۔
شاید ہی کوئی ایسا فیشن برانڈ ہو جس کو کبھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو۔
ان دنوں اسپین کے معروف ملٹی نیشنل فیشن و میک اپ برانڈ ’زارا‘ کو بھی چینی عوام کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
متعدد چینی عوام نے فیشن و میک اپ برانڈ کو اس کے نئے اشتہار کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر چینی خواتین کو بدصورت دکھانے کا الزام عائد کیا ہے۔
بعض افراد نے تو میک اپ و فیشن برانڈ کو چینی ہی نہیں بلکہ پورے ایشیا کی خواتین کو بدصورت دکھانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
یہ معاملہ دراصل رواں ماہ 15 فروری کو ’زارا‘ کی جانب سے چین میں جاری کیے گئے نئے اشتہار کے بعد تنازع کی صورت اختیار کر گیا۔
ملٹی نیشنل برانڈ نے چین میں میک اپ کی نئی مصنوعات کی تشہیر کے لیے ایک اشتہار بنایا جس میں چین کی سپر ماڈل 25 سالہ جنگ وین کو دلکش انداز میں دکھایا گیا۔
یہ اشتہاردراصل میک اپ برانڈ کی نئی لپ اسٹک کی تشہیر کے لیے تھا، جس میں جنگ وین کو دلکش انداز میں دکھایا گیا تھا۔
جنگ وین کو اس اشتہار میں سرخ لپ اسٹک اور سیاہ لباس میں زیب تن دکھایا گیا تھا۔
اگرچہ تصویر میں کوئی بھی قابل اعتراض بات نہیں تھی، تاہم جنگ وین کے چہرے پر واضح طور پر دکھائی دینے والی ’چھائیوں‘ کی وجہ سے اشتہار کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اشتہار میں چہرے پر چھائیوں والی ماڈل کو دکھانے پر چینی عوام فیشن برانڈ سے نالاں نظر آیا اور کئی افراد نے سوشل میڈیا پر الزام عائد کیا کہ میک اپ برانڈ نے چینی عوام کی بے عزتی کی ہے۔
چین کے اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے بتایا کہ فیشن برانڈ نے چین عوام کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ انہوں نے چین کی خواتین کو بدصورت نہیں دکھایا اور نہ ہی انہوں نے چین کے عوام کی بے عزتی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین کے سوشل میڈیا پر سخت تنقید کیے جانے کے بعد زارا کے چینی عہدیداروں نے اپنے سوشل پیج پر وضاحتی بیان جاری کیا اور کہا کہ انہوں نے چہرے پر’چھائیوں‘ والی ماڈل کو اشتہار میں دکھا کر چینی عوام کی توہین نہیں کی۔
فیشن برانڈ نے واضح کیا کہ اشتہار میں جنگ وین خوبصورت دکھائی دے رہی ہیں اور ان کی تصویر میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، حقیقت میں بھی ان کے چہرے پر چھائیاں دکھائی دیتی ہیں۔
چہرے پر ‘چھائیوں‘ والی ماڈل کو اشتہار میں دکھانے پر کئی چینی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ کمپنی اس اشتہار کے ذریعے یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ چین کی خواتین ایسی ہوتی ہیں۔
بعض افراد نے کمپنی پر نہ صرف چین بلکہ پورے ایشیا کی خواتین کو بدصورت دکھانے کا الزام بھی عائد کیا اور سوال کیا کہ کیا ایشیائی خواتین ایسی ہوتی ہیں؟
اگرچہ اشتہار پر تنقید کیے جانے پر تاحال ماڈل جنگ وین نے کوئی بیان نہیں دیا، تاہم وہ ماضی میں اپنی چھائیوں پر کھل کر بات کر چکی ہیں۔
ماضی میں جنگ وین کہ چکی ہیں کہ چہرے پر چھائیاں ہونے کی وجہ سے انہیں نظر انداز کیا جاتا رہا اور انہیں بدصورت سمجھا گیا۔
جنگ وین کا کہنا تھا کہ ایشیا اور خصوصی طور پر چین میں خواتین کے چہرے پر چھائیوں یا کسی طرح کے داغ کو اچھا نہیں سمجھا جاتا اور ایسی خواتین کو بدصورت قرار دیا جاتا ہے۔
جنگ وین کے مطابق انہیں کم عمری سے لے کر نوجوانی اور پھر ماڈلنگ کیریئر آغاز کرنے تک لوگوں کے نامناسب رویوں کا سامنا رہا۔
جنگ وین نے یونیورسٹی کی تعلیم کے بعد ماڈلنگ کیریئر کا آغاز کیا اور گزشتہ 5 سال سے وہ متعدد عالمی برانڈز کی تشہیر کا حصہ بن چکی ہیں۔