بھارت نے پاکستان سے ’پسندیدہ تجارتی ملک‘ کا درجہ واپس لے لیا
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز پر حملے میں 44 فوجیوں کی ہلاکت کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے پاکستان سے ’پسندیدہ ملک‘ کا درجہ واپس لے لیا۔
بھارتی فوج پر مقبوضہ کشمیر میں حملے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت کابینہ کے اہم اجلاس میں پاکستان سے ’پسندیدہ ملک‘ کا درجہ واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں ریموٹ کنٹرول دھماکا، 44 بھارتی فوجی ہلاک
بھارت نے معاملے کی تحقیقات کیے بغیر اپنی سابقہ رروایات کو برقرار رکھا اور ایک مرتبہ پھر پاکستان پر حملے کی ذمے داری عائد کرتے ہوئے تجارتی سطح پر دیے گئے درجے کو واپس لے لیا۔
بھارتی وزیر خزانہ ارُن جیٹلی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مودی کابینہ نے پاکستان کو مکمل سفارتی تنہائی کا شکار کرنے کے لیے یہ اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا اور ہم پاکستان کو دیے گئے ’پسندیدہ قوم‘ کے درجے سے دستبردار ہو گئے ہیں۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اس درجے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مذکورہ ملک سے کسی بھی قسم کا جاندارانہ رویہ روا نہیں رکھا جائے گا اور سب سے برابر کا برتاؤ کیا جائے گا۔
عالمی تجارتی تنظیم کی ویب سائٹ پر دی گئی تفصیل کے مطابق ہر رکن ملک اپنے ’پسندیدہ ملک‘ کے درجے کے حامل تجارتی پارٹنر سے برابر کا برتاؤ کرتا ہے، اگر کوئی ملک دوسرے ملک سے تعلقات بہتر کرتے ہوئے اسے کوئی فائدہ پہنچاتا ہے تو اس درجے کے تحت اس پر یہ لازم ہے کہ وہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے دیگر اراکین سے بھی اسی طرح کا رویہ رکھیں۔
ارُن جیٹلی نے جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت خارجہ تمام ممکنہ اقدامات کرے گی اور میں سفارتی اقدامات اٹھانے کی بات کر رہا ہوں تاکہ پاکستان کی عالمی برادری سے مکمل تنہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر دھماکا: پاکستان نے بھارتی الزام یکسر مسترد کردیا
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس اس بات کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں پاکستان براہ راست ملوث ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس معاملے کی اب تک تحقیقات بھی نہیں کی گئیں اور بھارتی تفتیش کاروں کو آج پلوامہ پہنچنا ہے جہاں یہ حملہ ہوا۔ 12رکنی وفد متوقع طور پر آج (15 فروری کو) مقبوضہ کشمیر پہنچ کر جائے وقوع کا فرانزک جائزہ لینے میں پولیس کی مدد کرے گی۔
بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم اس سلسلے میں عالمی برادری سے بھی بات کریں گے تاکہ عالمی دہشت گردی پر کنونش کو فوری طور پر بلایا جا سکے جو تین دہائیوں سے اقوام متحدہ میں تعطل کا شکار ہے۔
ارُن جیٹلی نے کہا کہ جہاں تک سیکیورٹی فورسز کا تعلق ہے تو ہم پہلے ان کی مکمل سیکیورٹی کو یقینی بنائیں گے اور دوسری کوشش یہ ہو گی کہ اس واقعے میں ملوث عناصر اور ان کی مدد کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ آفیشلز کی ایک ٹیم کے ہمراہ سری نگر روانہ ہو رہے ہیں اور ان کی واپسی پر آل پارٹیز اجلاس بلا کر صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔
حملے کے ذمے داران کو قیمت چکانی ہو گی، مودی
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حملے کے ذمے داران کو سبق سکھانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں دہشت گروپوں اور ان کے ماسٹرز کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے بڑی غلطی کی ہے۔ انہی اس کی بھاری قیمت چکانی ہو گی۔
مزید پڑھیں: ہندوستان کو ایم ایف این کا درجہ دیے جانے کا امکان
انہوں نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ اگر پڑوسی ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس طرح کی حرکتوں اور سازشوں سے ہمارے ملک کو غیرمستحکم کر لے گا تو وہ یہ خواب دیکھنا چھوڑ دے۔
اسلام آباد دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرے، امریکا
امریکا نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حیران کن طور پر پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر کام کرنے والے تمام دہشت گرد گروہوں کی فوری طور پر حمایت اور ان کے لیے محفوظ ٹھکانے ختم کرے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ اس حملے سے امریکا اور بھارت کے درمیان انسداد دہشت گردی پر تعاون کا عزم مزید مستحکم ہوا ہے۔
پاکستان حملے کا ذمے دار نہیں، فاروق عبداللہ
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو اس حملے کا ذمے قرار نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس حملے ذمے دار قرار نہیں دیا جا سکتا ہے کیونکہ اب کشمیر کی تحریک آزادی میں بھارت کے اپنے جوان بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے آج سے نہیں ہو رہے اور یہ آخری حملہ بھی نہیں ہے بلکہ اس مسئلے کے حل کے لیے کشمیری عوام سے بات کرنا ہو گی کیونکہ فوج اور طاقت کے استعمال سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔
بھارت میں پاکستانی سفیر طلب
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے اس حملے پر بھارت نے پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا۔
ایک سفارتی مراسلے میں اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔
واضح رہے کہ پلوامہ میں دھماکا کے بعد نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی۔