وہ فلمیں جن کے متنازع اختتام لوگ اب تک بھول نہیں پائے
ہر سال ہی سینکڑوں ہزاروں فلمیں ریلیز ہوتی ہیں جن کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان کا اختتام کیسا ہوگا۔
مگر کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں جن کا اختتام ایسے انداز سے ہوتا ہے کہ ذہن گھوم کر رہ جاتا ہے اور منہ سے بے ساختہ واہ یا ڈائریکٹر کے لیے برے بھلے الفاظ نکلتے ہیں۔
یہاں کچھ ایسی ہی فلموں کا ذکر ہے جن کی کہانی ہوسکتا ہے کہ کسی کو یاد نہ ہو مگر اختتامی مناظر اب تک لوگوں میں بحث کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔
انسیپشن
اگر آپ نے یہ فلم دیکھی ہو تو یاد ہوگا کہ یہ ایسے بے مثال چوروں کی کہانی ہے جو خوابوں کے ذریعے لوگوں کے آئیڈیا چراتے ہیں، یہ چور حقیقی زندگی یا خواب میں ہونے کا تعین چند چیزوں کی حرکت سے کرتے ہیں۔اس کا مرکزی کردار ڈوم کوب (لیونارڈو ڈی کیپریو) کا تھا جس کا حقیقی زندگی کا عندیہ دینے والا اوزار ایک لٹو تھا جو خواب میں گھومتا تھا، حقیقت میں نہیں، فلم کے اختتام میں جب کوب پہلی بار اپنے بچوں سے ملتا ہے تو اس کا لٹو میز پر گھوم رہا ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے یہ اب بھی خواب کی دنیا ہے، مگر اکثر مداحوں کے خیال میں وہ حقیقی دنیا میں تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس راز سے پردہ اب تک فلم کے ڈائریکٹر کرسٹوفر نولان نے بھی نہیں اٹھایا کہ فلم کا اختتام خواب پر ہوا یا حقیقت میں۔
ٹائی ٹینک
اس فلم کے اختتام میں ہیرو جیک (لیونارڈو ڈی کیپریو) اپنی محبوبہ روز (کیٹ ونسلیٹ) کو بچانے کے لیے ایک لکڑی کے تختے پر بٹھا دیتا ہے اور خود برفیلے ٹھنڈے پانی میں ڈوب کر مر جاتا ہے۔ اس کو دیکھ کر اکثر افراد نے یہ سوال کیا کہ آخر روز نے جیک کو اپنے ساتھ اس تختے پر کیوں نہیں بٹھایا تاکہ اس کا محبوب مرنے سے بچ جاتا، فلم کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون کے بقول جیک کی موت اسکرپٹ میں طے کردی گئی تھی اور تختے میں بیٹھتا یا نہیں، اسے مرنا ہی تھا، کیونکہ فلم کی کہانی موت اور علیحدگی کے بارے میں ہے۔
میمنٹو
کرسٹوفر نولان کی ایک اور فلم میں مرکزی کردار اپنی بیوی کے قاتل کو تلاش کررہا ہوتا ہے، مگر فلم کے آخر میں ایک پولیس والا اسے بتاتا ہے کہ اس کی بیوی کی موت انسولین کے اوور ڈوز سے ہوئی، مگر چونکہ یہ ایسے شخص کی کہانی تھی جس کی یاداشت کچھ لمحوں میں ختم ہوجاتی تھی تو اس موت کی حقیقت کبھی واضح نہیں ہوسکی اور یہ فیصلہ ناظرین پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ کیا سوچتے ہیں۔
شٹر آئی لینڈ
لیونارڈو ڈی کیپریو کی ایک اور فلم، جس کا اختتام اب تک وجہ تنازع بنا ہوا ہے کیونکہ ایک پاگل خانے میں تفتیش کے لیے گئے یو ایس مارشل کے بارے میں آخر میں انکشاف ہوتا ہے کہ درحقیقت وہ خود ایک مریض تھا مگر فلم کا اختتام ایک عجیب جملے کے ساتھ ہوتا ہے جس میں ڈینیئل ایک اچھے فرد کی موت کا ذکر کرتا ہے۔
لوسٹ ان ٹرانسلیشن
اس فلم کا اختتام مرکزی کردار کی جانب سے ہیروئین کے کان میں کی جانے والی سرگوشی سے ہوتا ہے اور یہ سرگوشی ہولی وڈ سینما کی بڑے اسرار میں سے ایک بن چکی ہے یہاں تک کہ ڈائریکٹر کو بھی معلوم نہیں کہ اداکار نے اس سرگوشی میں کیا کہا تھا۔ ٹیکنالوجی کے ماہر افراد نے اس ڈائیلاگ کو سننے کی کوشش بھی کی مگر برسوں سے یہ ایک پہیلی ہی بنی ہوئی ہے۔
دی پریسٹیج
اس فلم کا اختتام آپ کو سرکھجانے پر مجبور کردے گا اور ہوسکتا ہے کہ دوبارہ دیکھنے کی خواہش ذہن میں پیدا ہو اور یہی ڈائریکٹر کرسٹوفر نولان کی خاصیت ہے۔ اس فلم کے اختتام میں انکشاف ہوتا ہے کہ دونوں مرکزی کردار اپنے جادوئی ٹرکس میں کامیاب ہوتے ہیں، رابرٹ ایک مشین کی مدد سے کلون بناکر اپنی ٹرک مکمل کرتا ہے اور ہر رات خود کو مار لیتا ہے، جبکہ الفریڈ اپنے جڑواں بھائی کی مدد سے ٹرک مکمل کرتا ہے، الفریڈ پر رابرٹ کے قتل کا الزام ہوتا ہے جس پر ایک بھائی پھانسی چڑھ جاتا ہے جبکہ دوسرا رابرٹ کو مار کر جنگ جیت لیا ہے۔ یہ اتنا پیچیدہ اختتام ہے کہ پہلی بار دیکھنے پر اکثر کچھ سمجھ نہیں آتا ہے اور حقیقت چھپی رہتی ہے۔
گون گرل
اگر متنازع اختتام کی بات کی جانے تو ڈیوڈ فنیچر کی اس فلم کو دیکھ لیں، جس کا اختتام کسی کے دل کو پگھلا دے گا تو ہوسکتا ہے کہ کوئی غصے سے چلانا شروع کردے۔ اس فلم میں مرکزی کردار پر اپنی بیوی کے قتل کا الزام ہوتا ہے مگر اختتام میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ تو سب ڈرامہ تھا، اور اس ڈرامے پر غصے سے پاگل ہوجانے پر بھی شوہر بچے کے باعث بیوی کے ساتھ رہنے پر مجبور ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ اینڈنگ اب تک لوگوں کے درمیان گرما گرم بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔
سیون
2 پولیس اہلکار اس فلم میں ایک سیریل کلر کی تلاش کررہے ہوتے ہیں، آخر میں وہ قاتل کو ایک دور دراز مقام پر لے جاتے ہیں، وہاں ایک ڈیلیوری وین سے انہیں پارسل ملتا ہے اور اسے کھولنے پر معلوم ہوتا ہے کہ اس قاتل نے ایک پولیس اہلکار کی حاملہ بیوی کو قتل کردیا اور اس کا سر تحفے میں بھج دیا، جس پر وہ اہلکار قاتل کو مار کر آخر گناہ بھی مککمل کردیتا ہے جو اس سیریل کلر کا منصوبہ تھا۔ یہ المناک اختتام یا جھٹکا اب تک لوگ برداشت نہیں کرسکے اور اب بھی اس پر کافی بحث ہوتی ہے۔
دی سکستھ سنس
اگر آپ نے اس فلم کو نہیں دیکھا تو ایک بار ضرور دیکھ لیں، جو ہوسکتا ہے کہ شروع سے لے کر آخر تک آپ کو دلچسپ تو لگے مگر اسے بہترین قرار دینا مشکل ہو مگر جب اس کا اختتام ہوتا ہے تو آپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ آپ نے فلم کی کہانی کو سمجھا بھی تھا یا نہیں، کیونکہ آخر میں انکشاف ہوتا ہے کہ مرکزی کردار تو درحقیقت ایک روح ہے جو فلم کے آغاز میں ہی قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوچکا ہے، اس ٹوئیسٹ کو ہضم کرنا اکثر افراد کے لیے بہت مشکل ثابت ہوا تھا۔
پلانیٹ آف دی ایپس
اس پوری فلم کو دیکھتے ہوئے آخت تک یہی خیال رہتا ہے کہ اس میں مرکزی کردار ایک ایسے سیارے پر موجود ہے جہاں گوریلے انسانوں کی طرح ارتقائی مراحل سے گزر کر حکمران بن چکے ہیں، مگر آخر میں معلوم ہوتا ہے کہ درحقیقت یہ کردار تو زمین پر ہی تھے جب اسے امریکی مسجمہ آزادی نظر آتا ہے، جو حیران کردینے کے ساتھ چونکا بھی دیتا ہیں، مگر اکثر افراد کے لیے اسے ہضم کرنا بھی مشکل ہوتا ہے اور یہ بھی متنازع اینڈنگ میں سے ایک ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں