• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت کا سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

شائع February 13, 2019
معاشرے میں بحث نہیں ہوگی تو شدت پیدا ہوگی—فوٹو: ڈان نیوز
معاشرے میں بحث نہیں ہوگی تو شدت پیدا ہوگی—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدی نے سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں قوانین کی حاکمیت کو یقینی بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مسئلہ تب ہوا جب ہم افغانستان کے ایک غیرمعمولی تنازع میں پھنس گئے، معاشرے میں جب معمولی تنازع ہو اور معلوم ہو کہ دشمن کون ہے تو قومیں اکٹھا ہوتی ہیں، جیسے 1965 کی جنگ میں پورا پاکستان بھارت کے خلاف متحد تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جب ہم غیر معمولی تنازع میں پھنستے ہیں تو معلوم نہیں ہوتا کہ دشمن کون ہے اور اس سے دلوں میں وسوسے پیدا ہوتے ہیں لیکن یہ صرف پاکستانی قوم تھی جو اس طرح کے تنازع سے بچ کر تقریباً باہر نکل آئی ورنہ کوئی اور ملک یا معاشرہ ہوتا تو وہ بکھر چکا ہوتا۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا کی منڈی میں افواہیں بھی بکتی ہیں

انہوں نے کہا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں دیکھا کہ جب بھی کوئی غیر معمولی یا فرقہ وارانہ تنازعات شروع ہوئے تو وہ پورے ملک تباہ و برباد ہوگئے اور ٹکڑوں میں بٹ گئے لیکن پاکستانی معاشرے کی برداشت کی تاریخ بہت بڑی ہے جب ہی ہم اس تنازع سے باہر آنے کے قریب ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جو پاکستانی قوم نے کرکے دکھایا یہ کہیں اور ممکن ہی نہیں تھا، ہم نے زخم سہے، قربانیاں دیں، ہمارے 70 ہزار لوگ شہید ہوئے، پورے ملک میں خون بہا ہے لیکن ہم اس تنازع سے کافی حد تک باہر نکل گئے ہیں اور اگلا مرحلہ ہمارا لوگوں کو نفرت کے پرچار سے روکنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نفرت کے پرچار کی پہلی اسٹیج انتہاپسندی اور دوسری اسٹیج دہشت گردی ہے لیکن دہشت گردی کا بیچ انتہا پسندی میں بویا جاتا ہے، لہٰذا جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے ہم ایک نظام کے تحت آگے بڑھے ہیں اور ہم نے قانون کے نفاذ کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بات چیت یا بحث ایک بنیادی شرط ہے لیکن ہمارے یہاں شدت پسند طبقے کا یہ نقطہ نظر ہے کہ ہم نے بات چیت ہی نہیں ہونے دینی، جو میری رائے ہے بس وہی حتمی ہے جو بحث کرے اس پر فتوے جاری کروائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ایک رائے تب ہی بن سکتی ہے جب دوسرے کو بولنے کی اجازت دیں گے لیکن یہاں ریاست کا کردار بہت اہم ہے، کوئی ریاست کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتی کہ وہ دوسروں کی آزادی سلب کریں۔

فواد چوہدی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا مطمع نظر ہے کہ انہیں ہر چیز کی آزادی ہے لیکن ایسا نہیں ہے، ہر کسی کی آزادی کی ایک حد ہوتی ہے اور اس سے دوسرے کی آزادی سلب نہیں ہونی چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ہاں قوانین ہے، ان پر عملدرآمد کروانا ایک چیلنج رہا ہے کیونکہ ہمارے سیاسی و سیکیورٹی حالات اسے پورا نہیں کر رہے تھے لیکن اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان قوانین کو نافذ کریں اور کسی کو نفرت انگیز تقریر کی اجازت نہیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے غیرملکی میڈیا پر نفرت انگیز بیانیے کو کافی حد تک ریگولرائز کیا ہے اور ہم نے عام میڈیا پر اس طرح کے بیانیے کو کافی حد تک کنٹرول کرلیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک میکانزم تیار کرلیا ہے جہاں ہم سوشل میڈیا پر بھی نفرت انگیز بیانیے کو کنٹرول کرپائیں گے کیونکہ ڈیجیٹل میڈیا عام میڈیا پر ٹیک اوور کررہا ہے لہٰذا ضروری تھا کہ ہم اسے ریگولرائز کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پمرا) لارہے ہیں، جس کا مقصد پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے لیے قوانین نافذ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نفرت انگیر مواد کی شکایت کرنے کیلئے نیکٹا نے ایپلی کیشن متعارف کرادی

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ ضروری تھا کہ ہم سوشل میڈیا کو مانیٹر کرسکیں، وہاں جو جعلی اکاؤنٹس ہیں انہیں پکڑ سکیں اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کچھ ایسی گرفتاریاں ہوئی ہیں، جنہوں نے سوشل میڈیا کو فتویٰ دینے، دھمکیاں دینے اور نفرت انگیز بیانیہ پھیلانے والوں کے لیے استعمال کیا اور ہم آنے والے ہفتوں میں اس کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریں گے اور ہم سوشل میڈیا پر نفرت انگیز بیانیے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ طاقت کا اختیار صرف ریاست کا ہے اور کسی فرد کو اس کا اختیار نہیں دے سکتے اور ہم جلد ایک بڑے کریک ڈاؤن کا آغاز کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان آرہے ہیں اور سعودی عرب کا وژن 2030 بھی انتہا پسندی کے خلاف ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024