شہباز شریف قومی اسمبلی کی 3 کمیٹیوں سے دستبردار
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف حکومت کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی صدارت سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ زور پکڑنے پر قومی اسمبلی کی 3 قائمہ کمیٹیوں سے دستبردار ہوگئے۔
واضح رہے کہ شہباز شریف کا اس فیصلے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے ’اعلامیے‘ میں لکھا تھا کہ ’اسپیکر (اسد قیصر)، قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی درخواست پر ان کا نام انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ، لاء اینڈ جسٹس اور کشمیر امور و گلگت بلتستان کی کمیٹیوں سے نکالنا چاہتے ہیں‘۔
مسلم لیگ (ن) میں ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ شہباز شریف نے یہ فیصلہ خود سینئر پارٹی رہنماؤں کی تجویز پر لیا ہے جن کا یہ ماننا ہے کہ پارٹی کے صدر اور اپوزیشن لیڈر ایسے اجلاس میں شرکت کریں جس کی صدارت ان کی جماعت یا حکمراں جماعت کے رکن کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر اپوزیشن لیڈر ان کمیٹیوں کے رکن نہیں بنتے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ اس پیش رفت سے ان الزامات کی بھی نفی ہوگی جن کے تحت شہباز شریف قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست سے بچنے کے لیے زیادہ تر کمیٹیوں کے رکن بننا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ شہباز شریف گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے سے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں نیب کی حراست میں ہیں اور وہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جانے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت بھی کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کی اجازت دینے کی مخالفت کرنے والے تحریک انصاف کے ایک گروہ نے عمران خان کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر آمادہ کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس گروپ نے وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے لچک دکھانے اور شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر بننے کی اجازت دینے کے باوجود اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں احتجاج کم نہیں کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اسی گروہ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے 18 فروری سے شروع ہونے والے اجلاس کے لیے شہبار شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر زور دیا تھا۔
ادھر تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کئی مواقع پر یہ مطالبہ کرچکے ہیں کہ شہباز شریف رضاکارانہ طور پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت کا عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کا یہ مطالبہ گزشتہ ہفتے پنجاب کے سینئر وزیر وزیر علیم خان کو نیب کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے بعد ان کے رضاکارانہ استعفے کے نتیجے میں مزید زور پکڑ گیا تھا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 12 فروری 2019 کو شائع ہوئی