• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ہنزہ: گلیشیئر سرکنے سے مصنوعی جھیل قائم

شائع February 11, 2019 اپ ڈیٹ February 16, 2019
جی بی ڈی ایم اے کے مطابق ڈیم کی شکل میں بننے والی جھیل کبھی بھی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے  — فائل فوٹو
جی بی ڈی ایم اے کے مطابق ڈیم کی شکل میں بننے والی جھیل کبھی بھی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے — فائل فوٹو

گلگت: گلیشیئر میں مسلسل سرکنے سے ڈیم کی شکل میں جھیل قائم ہوگئی، جس سے ہنزہ میں عطا آباد جھیل جیسے سانحے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (جی بی ڈی ایم اے) نے خبردار کیا کہ ڈیم کی شکل میں بننے والی جھیل کبھی بھی پھٹ سکتی ہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی اور بنیادی انفرااسٹرکچر سمیت بڑے نقصانات ہوسکتے ہیں۔

ہنزہ کے حسن آباد گاؤں سے چند کلومیٹر دور خطرناک گلیشیئر میں گزشتہ سال مئی کے مہینے میں اضافہ شروع ہوا تھا۔

غیر معمولی حرکت سے قریبی مچوہر گلیشیئر سے نکلنے والے پانی کا راستہ رک گیا تھا جو عام طور پر حسن آباد میں دریائے ہنزہ سے ملتا تھا۔

جی بی ڈی ایم اے حکام نے ڈان کو بتایا کہ ڈیم کی شکل میں بننے والی جھیل میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور وہ اب پھیل کر 700 میٹر تک پہنچ چکی ہے جس کی گہرائی 300 فٹ ہے جبکہ گلیشیئر میں 7 میٹر فی روز اضافہ بھی ہورہا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ادارے کی تشخیص کے مطابق ممکنہ جھیل کے پھٹنے سے قراقرم ہائی وے کا ایک حصہ، ایک پل، حسن آباد کے تقریباً 100 گھر، 2 پاور ہاؤسز، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کا کیمپ دفتر اور کئی سو کنال کی زرعی زمین تباہ ہوجائے گی اور اس کی وجہ سے دریائے ہنزہ کا بہاؤ بھی رک سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جی بی ڈی ایم اے گلیشیئر کے سرکنے کی رفتار اور ڈیم کی شکل کی جھیل پر روزانہ کی بنیاد پر نظر رکھی جارہی ہے اور ماہرین نے علاقے کا دورہ بھی کیا ہے اور جھیل سے پانی کے رساؤ کی صورت میں ہونے والے ممکنہ نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبل از وقت وارننگ کے نظام کو علاقے میں لگایا جاچکا ہے جس میں سیٹلائٹ کیمروں کی سہولت بھی موجود ہے جبکہ مقامی افراد کو ہنگامی صورتحال کے لیے اقدامات کرنے کی تجویز بھی دے دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر گلیشیر میں اس ہی رفتار سے اضافہ جاری رہا تو یہ آئندہ 2 ہفتوں میں 2 میگاواٹ کے حسن آباد پاور اسٹیشن سے ٹکرا سکتا ہے۔

دریں اثنا گلگت میں چیف سیکریٹری ہاؤس میں اس ہی حوالے سے اجلاس بھی منعقد کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر بحث کی گئی۔

اجلاس کی صدارت گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری (ر) کیپٹن خرم آغا کی جانب سے کی گئی اور اس میں دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ آنے والے موسم گرما میں گلیشیئر کے پگھلنے کی رفتار اور دریا میں اضافے سے بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے تاہم جی بی ڈی ایم اے نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے میکانزم تیار کرلیا ہے۔

چیف سیکریٹری نے گلگت بلتستان کے محکموں کو حسن آباد نالا کے اطراف میں گھروں کے تحفظ کے لیے 15 فروری تک دیوار قائم کرنے کی ہدایت کی جبکہ محکمہ کو بالائی علاقوں کے لیے 5 ماہ کے غذا اور ادویات کو اسٹور کرنے کا بھی حکم جاری کردیا۔

چیف سیکریٹری نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو قراقرم ہائی وے پر حسن آباد پل کے ٹوٹنے پر ٹریفک کو متباد راستہ دینے کا بھی حکم جاری کیا، فیصلہ کیا گیا کہ متبادل پل کی تعمیر ایف ڈبلیو او کی جانب سے کی جائے گی۔

اجلاس میں گلگت بلتستان کے سیکریٹری داخلہ جاوید اکرم کی سربراہی میں صورتحال پر نظر رکھنے اور چیف سیکریٹری کو تجاویز پیش کرنے کے لیے کمیٹی قائم کی گئی۔

کمیٹی کو ہنگامی صورتحال میں متاثر ہونے والے افراد کی حفاظت کے حوالے سے تجاویز پیش کرنے کے احکامات بھی دیے گئے۔

علاوہ ازیں حسن آباد کے مقامیوں نے انتظامیہ کے اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا۔

حسن آباد یوتھ آرگنائزیشن کے صدر طارق جمیل کا کہنا تھا کہ صورتحال خطرناک ہے لیکن انتظامیہ خطروں سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی کا اظہار نہیں کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جھیل کے پھٹنے پر مقامی افراد کے تحفظ کے لیے اب تک کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 11 فروری 2019 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024