نیب نے مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر کامران مائیکل کو گرفتار کرلیا
قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیب کراچی نے 'کامران مائیکل کو اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کے خلاف من پسند افراد کو کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے پلاٹس الاٹ کیے'۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'کامران مائیکل کو ریمانڈ کے لیے کراچی کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا'۔
نیب کا کہنا تھا کہ کامران مائیکل پر کراچی کے علاقے 'مائی کلاچی میں واقع کے پی ٹی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں 3 کمرشل اور فلیٹ کے پلاٹس بھاری رشوت کے عوض غیر قانونی طور پر اپنے من پسند افراد کو دینے کا الزام ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا جعلی اکاؤنٹس کیس میں تحقیقات کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ
نیب کراچی کا کہنا تھا کہ ‘سابق وفاقی وزیر نے 2013 میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پلاٹس کی الاٹمنٹ کے لیے عہدیداروں پر دباؤ ڈالا’۔
پلاٹس کی مالیت کے حوالے سے نیب کا کہنا تھا کہ کے پی ٹی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں تین قیمتی پلاٹس کی مالیت ایک ارب 5 کروڑ ارب روپے ہے۔
خیال رہے کہ نیب نے کراچی کی احتساب عدالت میں 16 پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس دائر کر رکھا ہے جہاں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران کامران مائیکل کی جانب سے رشوت لینے کا انکشاف ہوا تھا۔
مزید پڑھیں:آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے صوبائی وزیر علیم خان کو گرفتار کرلیا
کامران مائیکل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی ہیں اور 2013 سے 2016 کے دوران وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ تھے اور اس کے علاوہ دیگر وزارتوں کے قلم دان بھی ان کو دیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ نیب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی طلب کر رکھا تھا تاہم وہ ملک سے باہر ہونے کے باعث پیش نہ ہوسکے جس کے بعد نیب راولپنڈی نے انہیں 19 فروری کو پیش ہونے کا کہا ہے۔
نیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پنجاب کے صوبائی وزیر بلدیات علیم خان کو بھی دو روز قبل گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد انہوں نے وزارت سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو بھی نیب نے حراست میں لیا تھا اور اب بھی جیل میں ہیں۔