پاکستان کا معاشی ڈھانچہ ہماری امیدوں سے بھی زیادہ خراب ہے، ریٹنگ ایجنسی
اسلام آباد: آئندہ 2 سالوں میں معاشی بنیادوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے اسٹینڈرڈ اینڈ پورز (ایس اینڈ پی) نے پاکستان کی طویل المدتی قرض کی ریٹنگ کو ’بی‘ سے ’بی نیگیٹو‘ کر دیا۔
نیو یارک میں قائم ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا معاشی ڈھانچا اور بیرونی سطح ہماری سابقہ توقعات سے بھی زیادہ خراب ہے‘۔
انہوں نے پرانے غیر محفوظ قرض اور سکوک بانڈ کے طویل المدتی ریٹنگ کو بھی ’بی‘ سے ’بی نیگیٹو‘ کیا۔
گزشتہ سال انتخابات کے بعد سے کمزور معاشی انتظامات اور مالی عدم توازن کو ختم کرنے کے لیے کیے گئے غیر موثر اقدامات پر ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ’مالی اور بیرونی انتظامات کی فوری بحالی کے امکانات ختم ہوگئے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: شدید مالی بحران کے باعث پاکستان کی مالیاتی ریٹنگ ’بی نیگیٹو‘ ہو گئی
ایس اینڈ پی کا کہنا تھا کہ حکومت کا مختلف شراکت داروں سے مالی امداد لینے کے باوجود معمولی ترقی کے زیادہ امکانات اور کم ذخائر کا تحفظ ملک کے بیرونی سطح کے لیے چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات نے امید سے زیادہ وقت لے لیا ہے۔
قلیل مدتی ریٹنگ میں ایجنسی نے ایک سال میں ملک پر کیے جانے والے بیرونی اعتراضات دور کرنے کے لیے محفوظ اور کافی فنڈنگ ہونے کی امید پر پاکستان کی ’بی‘ ریٹنگ رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر معیشت ہماری امیدوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے اور ملک کی مالی اور بیرونی حالت مضبوط ہوگی تو ہم پاکستان کی ریٹنگ بڑھادیں گے ۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ریٹنگ کو مزید کم بھی کیا جاسکتا ہے اگر پاکستان کی مالی، معاشی حالت اسی طرح سے خراب ہوتی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: موڈیر نے پاکستان کی ریٹنگ منفی کردی
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا شرح نمو (جی ڈی پی) رواں سال 4 فیصد ہوگی جو گزشتہ سال 5.8 فیصد تھی اور آئندہ 2 سالوں تک 3.5 فیصد ہوگی جبکہ 2022 میں یہ مزید کم ہوکر 3.3 فیصد ہوگی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان نے اپنی بیرونی مالی ضروریات کے لیے شراکت داروں سے مالی امداد حاصل کرلی ہے تاہم مالی اور بیرونی عدم توازن بڑھتا رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو مالی اقدامات متعارف کرانے ہوں گے جس سے حکومت کے عام خسارے بہتر کیے جاسکیں‘۔
ایس اینڈ پی کے مطابق جنوری میں پیش کیا گیا دوسرا منی بجٹ معیشت کے لیے کچھ بہتر ہے تاہم اس کا مالی عدم توازن پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 5 فروری 2019 کو شائع ہوئی