صومالیہ میں الشباب کے حملے، دبئی کی کمپنی کے افسر سمیت 10 افراد ہلاک
شمالی افریقہ کے ملک صومالیہ میں شدت پسند تنظیم الشباب کے 2 حملوں میں دبئی کی کمپنی کے افسر اور دارالحکومت موغادیشو میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق ایک مسلح شخص نے صومالیہ کی ریاست پونٹلینڈ کی بندرگاہ بوصاصو کے مینیجر پال انتھونی فورموسا کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
جس کے کچھ ہی دیر بعد دارالحکومت موغادیشو کے مصروف بازار ہیمروین میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
بوصاصو کے مقامی سیکیورٹی افسر محمد داہر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ ایک مسلح شخص نے ڈی پی ورلڈ کے تعمیراتی منصوبے کے مینیجر پال انتھونی فورموسا کو فائرنگ کرکے قتل کردیا‘۔
انہوں نے بتایا کہ پال انتھونی فورموسا کو بندرگاہ ہی میں قتل کیا گیا تھا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے حملہ آور کو موقع پر ہی ہلاک کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: صومالیہ: امریکی فضائی حملے میں 52 ’جنگجو‘ ہلاک
اس حوالے سے دبئی حکومت نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں پال انتھونی فورموسا کی ہلاکت کی تصدیق کی اور کہا کہ حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ مزید 3 ملازمین صبح ہونے والے حادثے میں زخمی ہوئے، ان تمام کا علاج جاری ہے‘۔
شدت پسند تنظیم ال شباب نے اس حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ’ یہ حملہ منافع خور کمپنیوں کو نشانہ بنانے کے وسیع آپریشن کا حصہ ہو جو صومالیہ کے وسائل کو لوٹتے ہیں‘۔
ڈی پی ورلڈ نے 2017 میں خلیج عدن پر واقع صومالیہ کی بندرگاہ کی ترقی کے لیے 30 سالہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ بندرگاہ بحر احمر اور بحر ہند کے درمیان خلیج عدن میں موغادیشو کے شمال سے 13 سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
اس کے ساتھ ہی ال شباب نے ویب سائٹ پر شائع کیے گئے بیان میں موغادیشو میں ہونے والے کار بم دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کی۔
پولیس افسر احمد موالن علی نے کہا کہ ’بم دھماکا موغادیشو مال کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ دہشت گردوں نے دھماکا خیز مواد سے بھری ہوئی گاڑی معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے شاپنگ مال کے قریب کھڑی کی تھی‘۔
یہ بھی پڑھیں: صومالیہ: بم دھماکے میں 2 فوجی جنرلز، 7 محافظ ہلاک
احمد موالن علی نے کہا کہ کچھ متاثرین مارکیٹ میں دھماکے کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارت میں ہلاک ہوئے تھے۔
دکاندار نے کہا کہ ’میں نے 4 افراد کی لاشوں کو تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے نکالتے ہوئے دیکھا ‘۔
ایک اور عینی شاہد نے کہا کہ ’ میں دھماکے کے مقام سے زیادہ دور نہیں تھا لیکن خوش قسمتی سے بچ گیا، اکثر لوگ زخمی ہوگئے تھے اور کچھ ایمبولینس پہنچنے سے قبل چلّار ہے تھے۔
واضح رہے کہ الشباب سالوں سے صومالیہ میں مغرب نواز حکومت گرانے کی کوشش کررہی ہے جبکہ ملک میں 1990 سے خانہ جنگی کی جاری ہے۔
اکتوبر 2017 میں صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ملکی تاریخ کے بدترین دھماکے کے نیتجے میں 5 سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جنوری میں امریکی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ صومالیہ میں جنگی طیاروں کے حملوں میں شدت پسند تنظیم الشہاب کو نشانہ بنایا گیا اور 52 جنگجووں کو ہلاک کردیا گیا۔