بھارت اپنے مسائل کا ذمے دار پاکستان کو قرار دینا بند کرے، وزیر خارجہ
ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا بھارت کے عالمی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں لیکن پڑوسی ملک اپنے مسائل کا ذمے دار پاکستان کو قرار دینے کا سلسلہ بند کرے۔
ہفتے کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر ان کا حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق سے رابطہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: ’بھارت میں پاکستانی سفیر کی طلبی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش
رپورٹس کے مطابق شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز میر واعظ عمر فاروق کو فون کر کے لندن کے دارالعوام میں کشمیر کے مسئلے پر منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ منظر عام پر لایا جاتا ہے تو بھارت برہمی کا اظہار کرتا ہے حالانکہ وہ یہ حقیقت جانتا ہے کہ اس مسئلے کا حل نکلنا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لندن کے دارالعوام میں کشمیر کے مسئلے پر منعقد ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں پاکستان کا مؤقف سامنے رکھ کر بھارت کا اصل چہرہ سامنے لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا احتجاج مسترد، برطانیہ کا یوم یکجہتی کشمیر کی تقریب میں مداخلت سے انکار
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں آئندہ عام انتخابات میں چاہے کوئی بھی سیاسی جماعت کامیابی حاصل کرے، اس بات سے قطع نظر پاکستانی حکومت نئی بھارتی حکومت کے اچھے رویے کا مثبت انداز میں جواب دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی عوام کی امیدوں کے مطابق اور ملک کے مفاد کو مدنظر رکھ کر بنائی جائے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں سفارتی سطح پر چند اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
وزیر خارجہ نے اپنے دعوے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات بہتر ہوئے ہیں، سعودی ولی عہد 19 فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے اور وہ یہاں بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کریں گے جبکہ ان کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید بہتر بنانے کے لیے بھی لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ بھی تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دعویٰ کیا کہ تینوں عرب ملک پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی قبضے کے 71 برس مکمل، کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک میں اٹھارویں آئینی ترمیم اور آئین کو کوئی خطرہ نہیں البتہ مختلف سیاسی شخصیات کے مفادات کو ضرور خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں اور ہم ماضی میں بھی صوبوں کی طاقت کو تسلیم کرتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رکھیں گے جبکہ ملک میں صوبوں کے آئینی حقوق کو بھی کوئی خطرہ نہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) دونوں ایک دوسرے کی قیادت پر مقدمات کر رہی ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کسی بھی سیاسی جماعت سے ڈیل نہیں کرے گی البتہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل جاری ہے کیونکہ دونوں پارٹیاں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو لانگ مارچ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ سندھ حکومت کو تحریک انصاف سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ اس کے بجائے صوبائی حکومت کو کرپشن اور خراب طرز حکمرانی سے اصل خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم شفاف اور ہر سطح پر احتساب پر یقین رکھتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: ‘بھارت میں ہندو انتہا پسندی سے سیکولرزم کو شدید خطرہ لاحق‘
انہوں نے کہا کہ القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں کے خاتمے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ حج اخراجات میں اضافے کی اصل وجہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ پاکستان تحریک انصاف کی ترجیح ہے اور یہ ان کے منشور کا بھی حصہ تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ قوتیں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے خلاف ہیں لیکن تحریک انصاف حکومت ایسے لوگوں کو اپنی سیاست کے لیے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گی، اس مسئلے پر عوامی اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا اور اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ بھی کیا جائے گا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 3 فروری 2019 کو شائع ہوئی