تعلیم سے محروم ہزاروں بچوں کے سماجی و اقتصادی پس منظر کا سروے کرنے کی ہدایت
اسلام آباد: فیڈرل ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسکول نہ جانے والے 11 ہزار سے زائد بچوں کے سماجی اور اقتصادی پس منظر کا سروے کریں کیونکہ ان بچوں میں سے زیادہ تر دارالحکومت کے دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان 11 ہزار سے زائد بچوں کے پس منظر کا جائزہ لیا جائے گا جن کی اسکولز میں داخلے کے لیے نشاندہی کی گئی تھی۔
اس حوالے سے اسلام آباد میں اسکول نہ جانے والے بچوں کے معاملے پر اجلاس ہوا، جس میں وزیر تعلیم شفقت محمود نے شرکت کی اور ایف ڈی ای کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کو اسکولز میں داخل کرنے کے عمل کا آغاز کرے۔
مزید پڑھیں: اسکول میں داخلے کیلئے تعلیم سے محروم 11 ہزار بچوں کی نشاندہی
ایف ڈی ای کے ڈائریکٹر جنرل علی احمد کھرل نے وفاقی وزیر کو حالیہ سروے سے متعلق پریزنٹیشن دی، جس میں بتایا گیا کہ ایف ڈی ای ٹیم نے 11 ہزار 29 اسکول نہ جانے والے بچوں کی نشاندہی کی، جس میں 85 فیصد ایسے بچے ہیں جو نلور، ترنولا ور بھارا کاہو سمیت دیہی علاقوں سے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسکول سے باہر بچوں کو 4 عمر کے گرہوں میں تقسیم کیا گیا اور ان میں سے 4 ہزار 301 بچوں کی نشاندہی 5 سے 8 سال کی عمر کے گروپ میں ہوئی ہے۔
ڈی جی ایف ڈی ای کا کہنا تھا کہ ان طلبہ کو مرکزی تعلیمی اداروں میں داخل کرایا جائے گا اور اس کے لیے 107 کلاس رومز اور 161 اساتذہ درکار ہوں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایف ڈی ای دستاویز کے مطابق اس پروگرام کے لیے بجٹ مختص کرنے کی بھی ضرورت ہوگی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 8 سے 10 سال عمر کے گروپ میں ایک ہزار 6 سو 16 بچوں کی نشاندہی ہوئی ہے جنہیں ایک یا 2 سال کے ایکسلریٹڈ لرننگ پروگرام (اے ایل پی) کے بعد پانچویں جماعت میں داخل کرایا جائے گا۔
اس کے علاوہ 10 سے 12 سال عمر کے گروپ میں 2 ہزار 4 سو 21 بچے اسکول نہیں جاتے، جنہیں اے ایل پی میں شامل کیا جائے گا اور 5 ویں جماعت پاس کرنے کے بعد انہیں باقاعدہ طور پر چھٹی جماعت میں داخلے کی پیش کش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت 2 کروڑ سے زائد بچوں کو اسکول کیسے بھیجے گی؟
سروے میں 12 سے 16 سال عمر کے گروپ میں 2 ہزار 6 سو 91 بچوں کی نشاندہی ہوئی، جن کا اے ایل پی لینے کے بعد پرائمری لیول امتحان لیا جائے گا اور پھر انہیں تکنیکی تعلیم کی پیشکش کی جائے گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اسکول سے باہر بچوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے 270 کلاس رومز اور 400 سے زائد اساتذہ کی ضرورت ہے۔
ایف ڈی ای کے کے اعداد و شمار کے مطابق نلور میں 3 ہزار 2 سو بچے، سہالا میں ایک ہزار 2 سو 37 بچے، اربن-1 میں 998، اربن 2 میں 740 اور بھارا کاہو میں 2 ہزار 54 بچے اسکول نہیں جاتے۔