• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm

اسکول میں داخلے کیلئے تعلیم سے محروم 11 ہزار بچوں کی نشاندہی

شائع February 1, 2019
اسلام آباد میں 30 ہزار سے زائد بچے اسکولز سے باہر ہیں—فائل فوٹو: خرم امین
اسلام آباد میں 30 ہزار سے زائد بچے اسکولز سے باہر ہیں—فائل فوٹو: خرم امین

اسلام آباد: فیڈرل ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) نے اسکول سے باہر 11 ہزار سے زائد بچوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں اپنی مہم کے پہلے مرحلے میں اسکولز میں داخل کرایا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق اسلام آباد میں 30 ہزار سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں اور ایف ڈی ای کی ٹیمز اب تک 11 ہزار 29 تک پہنچنے میں کامیاب رہی ہیں۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر اسکولز ثاقب شاہاب کا کہنا تھا کہ 'ہم جمعے کو ہونے والے متوقع اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ ان طلبہ کو کس طرح اسکولز میں داخل کرایا جائے'

مزید پڑھیں: حکومت 2 کروڑ سے زائد بچوں کو اسکول کیسے بھیجے گی؟

انہوں نے کہا کہ اسکول سے باہر بچوں میں زیادہ تر ترنول اور نلور کے رہائشی ہیں۔

والدین کی جانب سے بچوں کے داخلے سے انکار سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

ڈائریکٹر اسکولز کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 25 اے کے مطابق 5 سے 16 سال کے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'میرا نہیں خیال کہ والدین اپنے بچوں کے اسکولز میں داخلے سے انکار کریں گے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بچوں سے متعلق سروے جاری رہے گا اور ایف ڈی ای کی ٹیمیں اسلام آباد میں اسکولوں سے باہر تمام بچوں تک رسائی حاصل کریں گی'۔

خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اسکول سے باہر بچوں کے داخلے کے لیے مہم کا آغاز کیا تھا اور تقریب کے دوران ابتدائی طور پر پہلے 5 بچوں کو خود رجسٹرڈ کروایا تھا۔

اسی تقریب میں وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ شہر میں 25 ہزار سے زائد اسکول سے باہر بچوں کو 2 سال کے اندر انرول کیا جائے گا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسکول سے باہر بچوں کو اسکولوں میں لانے کے لیے کوشش کی گئی لیکن یہ کوششیں ناکام رہی کیونکہ یہ بچے اپنے گھر میں مالی شراکت دار تھے اور اس بنیادی وجہ کو حل نہیں کیا گیا تھا۔

ادھر ایف ڈی ای کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ' مجھے نہیں لگتا کہ اگر ان بچوں کے اہل خانہ کی مالی مدد نہیں کی گئی تو یہ مہم کامیاب ہوجائے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2010 اور 16-2015 میں 2 بھرپور مہمات کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں سیکڑوں طلبہ کو داخل کرایا گیا تھا لیکن بعد ازاں زیادہ تر بچوں نے اپنی تعلیم چھوڑ دی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 2 کروڑ 25 لاکھ بچے اسکولوں سے محروم، رپورٹ

تاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایف ڈی ای اسکولز سے باہر بچوں کے والدین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے رقم کی ادائیگی کے منصوبے کا سوچ رہی ہے تاکہ بچے اسکول جاسکیں۔

علاوہ ازیں وزارت تعلیم کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ جمعے کو اجلاس رکھا گیا ہے، جس میں اسکول سے باہر بچوں سے متعلق ایف ڈی ای کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نشاندہی کیے گئے بچوں کو 15 مارچ تک ان کے قریبی اسکولز میں داخل کرا دیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024