وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 2 روزہ دورے پر مسقط روانہ
اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اومان کے دورے پر مسقط روانہ ہوگئے، جہاں وہ دو روزہ قیام کے دوران پاک اومان مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اس کے علاوہ وہ اومانی وزیر خارجہ یوسف بن علوی اور نائب وزیر اعظم سید فہد بن محمد السید سے بھی ملاقات کریں گے۔
دورے پر روانہ ہونے سے قبل وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اومانی قیادت کو افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے، ساتھ ہی وہ وہاں مقیم پاکستانیوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’امریکا، افغانستان میں چین، روس اور ایران کو اہم کردار کے طور پر دیکھتا ہے‘
اس سے قبل اسلام آباد میں پاکستان اور روس نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان اس بات پر اتفاق روس کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان، ضمیر کابلوف کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے ساتھ ملاقات میں ہوا تھا۔
خیال رہے کہ روسی سفیر خطے میں سیاسی صورتحال اور افغانستان میں جاری قیامِ امن کی کوششوں پر مشاورت کے سلسلے میں اسلام آباد آئے تھے۔
دوسری جانب پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل میں تعاون فراہم کرنے کی کوششیں ایک مرتبہ پھر شروع کردی ہیں۔
مزید پڑھیں: روس کی افغان سیاست دانوں کو طالبان سے مذاکرات کی دعوت، حکومت نظرانداز
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان 6 روز پر محیط مذاکرات میں دونوں فریقین نے اہم پیش رفت ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اب بھی کچھ تصفیہ طلب معاملات حل کرنے کی ضرورت ہے۔
روسی سفیر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان، امریکا اور طالبان کے درمیان جاری مفاہمتی عمل میں خلوص نیت اور ذمہ داری سمجھ کر سہولت فراہم کرتا رہے گا تا کہ یہ معاملہ افغان فریقین کے درمیان مذاکرات میں ڈھل سکے۔
واضح رہے کہ طالبان روز اول سے امریکا کے ساتھ مذاکرات میں اس وقت تک افغان حکومت کو شامل کرنے کے مخالف ہیں جب تک کہ امریکا غیر ملکی افواج کے انخلا کے حوالے سے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہ کرلے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کا 4 ملکی دورہ، روسی ہم منصب سے ملاقات
روسی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ روس اور پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے سلسلے میں اہم فریق ہیں اور امن کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں میں معاونت فراہم کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
ملاقات کے بعد دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ ’دونوں فریقین نے افغان مفاہمتی عمل پر باقاعدگی کے ساتھ مشاورت کرنے اور افغانستان اور خطے میں پائیدار امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت پر اتفاق کیا‘۔
یہ خبر 30 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔