• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بتایا جائے کہ حکومت خسارہ کیسے پورا کرے گی، اپوزیشن

شائع January 23, 2019 اپ ڈیٹ January 24, 2019
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا منی بجٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے حکومت خسارے کو کیسے پورا کرے گی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ 6 ماہ میں 12 ارب ڈالر کا قرضہ لیا جاچکا ہے اور اب تک حکومت کی پالیسی دوست ممالک سے قرضے لینے کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو معاشی حالات کا ادراک نہیں، حکومت کو سمجھ نہیں کہ ملک کے معاشی حالات کو کیسے بہتر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج حکومت کی بہت بڑے ناکامی ہے، ملکی تاریخ میں پہلے کبھی بھی 6 ماہ میں دو بجٹ پیش نہیں کیے گئے لیکن پی ٹی آئی حکومت نے 6 ماہ میں دوسرا بجٹ پیش کیا۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 'ہم حکومت کے منی بجٹ کومسترد کرتے ہیں، آج قوم کے ساتھ پھر مذاق کیا گیا۔'

مزید پڑھیں: نیا بجٹ نہیں بلکہ اصلاحات پیش کررہے ہیں، اسد عمر

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ منی بجٹ امیروں کے لیے اور امیروں سے بنوایا گیا بجٹ ہے اور یہ بجٹ بلیک اکانومی کے لیے دیا گیا ہے، بڑی بڑی کمپنیوں جن میں اسد عمر کام کرتے رہے ہیں، ان کے لیے مراعات دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کے ڈرامے کوناکام بنائیں گے اور یوٹرن لینے پر مجبور کریں گے کیونکہ ٹیکسز لگا کر صارفین پر بوجھ ڈالا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس اور آٹا مہنگا کرنے کا سامان بنادیا گیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ بجٹ بھی قرضوں پرچلے گا، حکومت کےپاس کوئی لائحہ عمل نہیں، ہم پر قرضے لینے پر تنقید ہو رہی ہے لیکن حکومت بتائے6 ماہ میں کتنے قرضے لیے۔

ان کا کہنا تھا کہ منی بجٹ عوام دوست نہیں، بجٹ خسارہ بڑھا ہوا ہے اور حکومت کے پاس پیسہ نہیں، اعلان کردہ بہت سی مراعات کے لیے سرمایہ کہاں سے آئےگا۔

یہ بھی پڑھیں:لگژری گاڑیوں، مہنگے موبائل اور سگریٹ پر ڈیوٹیز میں اضافہ

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ بتایا جائے کہ حکومت خسارہ کیسے پورا کرے گی، قوم کے لیے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ جلد اگلا قدم آئی ایم ایف ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے دوسرے رہنما مرتضیٰ وہاب نے اپنے ردعمل میں کہا کہ منی بجٹ کی صورت میں عوام پرمہنگائی کا ایک اور بم گرایا گیا ہے، عام بجٹ کی طرح منی بجٹ بھی سرمایہ داروں کا تحفظ کرتا نظر آرہا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی کوئی ایک پالیسی بھی عوام کے لیے نہیں ہے، خواص کے لیے بنایا گیا بجٹ عوام مسترد کرتے ہیں، بجٹ بنانے والوں کو خود آٹے دال کا بھاؤ معلوم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت خواب غفلت سے نکل کرمہنگائی کم کرنے کے لیے اقدامات کرے،5 ماہ میں عوام یوٹرن حکومت سے تنگ آگئے ہیں۔

خیال رہے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے پی ٹی آئی حکومت کا دوسرا اور مالی سال کا تیسرا بجٹ پیش کیا جس کو دوسرا ترمیمی فنانس بل کا نام دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024