پکڑ دھکڑ جاری رہی تو وزارت عظمیٰ نہیں رہے گی، مراد علی شاہ
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ یہی بات رہ گئی ہے کہ اس کو مار دو، اس کو پکڑلو، پکڑ دھکڑ جاری رہی تو وزارت عظمیٰ نہیں رہے گی۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ اب سندھ حکومت وفاق سے کام کروائے گی اور ہم زبردستی اپنا حق لے کر رہیں گے۔
انہوں نے اجلاس میں اپیل کی کہ خدارا لوگوں کو جیلوں میں ڈالنا اور پھانسی پر چڑھانے کی بات کرنا چھوڑ دیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا اب یہی بات رہ گئی ہے کہ اس کو مار دو، اس کو پکڑلو، اس کو دفن کردو ملک کون چلائےگا، پکڑ دھکڑ جاری رہی تو وزارت عظمیٰ نہیں رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک کو سولی پر چڑھا کر دیکھ لیا وہ ہمیشہ کے لیے زندہ ہے اور کتنے لوگوں کو سولی پر چڑھائیں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس ملک کا خیال کریں، یہ مارنا اور سولی پر چڑھانے کی بات چھوڑیں اور جو ووٹ ملے ہیں اس کے لیےکام کریں۔
مزید پڑھیں: مراد علی شاہ کا استعفیٰ چاہیے تو آغاز خیبرپختونخوا سے کریں، رضا ربانی
انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) سے متعلق میرے خطوط کا حوالہ دیا گیا، 3 دسمبر کو لکھے گئے خط کا جواب 7 دسمبر کو آگیا تھا جس پر نواز شریف صاحب کا شکرگزار ہوں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ خط میں مطالبہ کیا تھا کہ لاہور میں اورنج ٹرین کے لیے جو پیکیج دیا ہے وہی کے سی آر کو دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 4 چیزوں کا مطالبہ کیا تھا جن میں سے 3 باتوں کا جواب دے دیا گیا لیکن اس پر مزید پیش رفت نہیں ہوئی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 3 اکتوبر کو وزیراعظم عمران خان کو بھی خط لکھا لیکن کوئی جواب نہیں آیا، پہلے خط کا کم از کم جواب تو آجاتا تھا اب تو خطوط کا جواب تک نہیں دیا جارہا، اس سے ہی اندازہ لگالیں کہ ان کی دلچسپی کتنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہفتہ بھر پہلے بھی وزیراعظم کو کے سی آر سے متعلق خط لکھا ہے،میں لکھتا رہتا ہوں کہ شاید کبھی تو اثر ہوگا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ چین جانے کی وجہ سے جواب میں میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) میں ڈال دیا کہ آپ چین کیوں گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول، مراد علی شاہ کے نام 'ای سی ایل' سے نکال دیئے جائیں، سپریم کورٹ
انہوں نے کہا کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبہ وفاق کے تعاون کے بغیر بننا ممکن نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ چین اس منصوبے کے لیے بہت سنجیدہ ہے،ہم قرض لے کر اس منصوبے کے لیے پیسے دے سکتے ہیں،ہمارے پاس پیسے نہیں لیکن پھر بھی اس منصوبے کے لیے تیار ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم منصوبے کے لیے 15 فیصد رقم دینے کے لیے تیار ہیں،ریلوے سے ہماری الگ لڑائی چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم میں ارسا نے سندھ سے ناانصافی کی،1991میں بھی سندھ کے پانی میں سب سے کم اضافہ کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وفاق سندھ سے پانی کےمعاملے پر زیادتی کررہا ہے، ڈیم اور کینال کاپانی روکنے کی وجہ سے سندھ کو اس وقت پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔