شام: امریکی فضائی حملے میں بچوں سمیت 16 افراد ہلاک
شام کے جنوبی علاقے بغووز میں امریکی جنگی طیاروں کے فضائی حملے میں 4 بچوں سمیت 16 افراد ہلاک ہو گئے۔
شام میں موجود برطانوی مبصر گروپ کے مطابق بغووز کے فرات ویلی میں فضائی حملے میں داعش کے 10 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے جہاں امریکی فورسز نے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شام: امریکی اتحادی افواج کا فضائی حملہ، شہریوں سمیت 54 ’داعش جنگجو‘ ہلاک
امریکی اتحادی فورسز کی جانب سے کارروائی کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
مبصر گروپ کا کہنا تھا کہ داعش کی حالیہ پرتشدد کارروائی کے بعد امریکا کی جانب سے بھی فضائی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو داعش کے خودکش حملے میں کم از کم 4 امریکی فوجیوں سمیت ایک درجن سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
داعش نے شام کے شمالی علاقے میں دہشت گرد حملے میں 4 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا جبکہ حملے میں ایک درجن سے زائد شہری بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔
یہ دھماکا اسٹریٹیجک لحاظ سے انتہائی اہم شہر منبج کے وسط میں واقع مصروف ریسٹورنٹ کے قریب ہوا تھا جہاں امریکی فوجی معمول کی گشت پر تھے۔
مزیدپڑھیں: شام: فورسز کی مشرقی غوطہ میں بمباری، مزید 70 افراد ہلاک
حملے میں 3 امریکی فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔
شام میں امریکی فوج پر اس حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام سے فوجی انخلا کے فیصلے پر مزید سوال اٹھائے جارہے ہیں جہاں اتحادی ممالک سمیت امریکی انتظامیہ کے اہم عہدیداران نے بھی اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے عہدوں سے استعفیٰ دیا تھا۔
شام سے امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کے شام سے انخلا کی صورت میں داعش کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچے گا جو ابھی تک اختتام کو نہیں پہنچی جبکہ اس کے نتیجے میں ترکی کی جانب سے امریکا کے کرد اتحادیوں پر بھی حملوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شام: جنگ بندی میں ناکامی، 40 امدادی ٹرک متاثرہ علاقوں میں نہیں پہنچ سکے
منبج ترکی اور کرد جنگجووں کے درمیان طاقت کے حصول کا مرکز ہے جہاں امریکا کی اتحادی کرد ملیشیا کا قبضہ ہے، جو شام کے خلاف جنگ کا بھی حصہ ہے۔
البتہ ترکی، کرد ملیشیا کو دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہوئے ان سے شہر چھوڑنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔