تھر: غذائی قلت سے 3 روز میں مزید 12بچے جاں بحق
سندھ کے ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفیکشن کے نتیجے میں گزشتہ 3 روز میں 12سے زائد نوزائیدہ بچے جاں بحق ہوگئے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ 10 بچوں کی ہلاکتیں مٹھی سول ہسپتال میں ہوئی جبکہ چھاچھرو اور ننگرپارکر ہسپتال میں دیگر بچوں کی اموات رپورٹ ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: تھر میں بچوں کی اموات: سندھ ہائی کورٹ کارپورٹ پرعدم اطمینان
غذائی قلت اور وائرل انفیکشن کی وجہ سے رواں ماہ نوازئیدہ بچوں کی مجموعی ہلاکتیں 36 تک پہنچ چکی ہیں۔
متاثرہ بچوں کے والدین نے سرکاری ہسپتالوں میں زندگی بچانے کے لیے ضروری ادویات سمیت دیگر سہولیات کی عدم دستیابی کی شکایت کی۔
والدین نے ان کی گھر کی دہلیز پر صحت کی بہتر سہولیات پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ انہیں اپنے بچوں کے علاج کے لیے اپنے علاقے سے میلوں دور مٹھی میں جانا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ’تھر کے ہزاروں شہری کنووں کا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ خطرناک موسمی صورت حال کے باوجود کئی میل کا سفر کرکے جانا پڑتا ہے'۔
مزیدپڑھیں: تھر میں غذائی قلت کے باعث مزید 10 بچے جاں بحق
ضلع تھر سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش کمار ملانی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جاں بحق ہونے والے بیشتر نوازئیدہ بچوں میں وزن کی کمی تشخیص کی گئی۔
ان کا کہناتھا کہ تھرائی خطے میں شدید خوردنی قحط کے باعث صورتحال بہت بہتر ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’سندھ حکومت نے صحت کے مراکز میں بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کا پروگرام متعارف کرایا ہے جہاں مقامی افراد افزائش سے محفوظ طریقے اپنانے کا طریقہ سیکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ’یہ دعویٰ قطعی غلط ہے کہ تمام بچے غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہو رہے ہیں۔