منفی 52 ڈگری میں تاریخ کی سرد ترین 'میراتھن ریس'
دنیا کا سرد ترین مقام کہلائے جانے والے 'اویمیاکون' نامی روسی گاؤں میں 16 افراد نے حال ہی میں دوڑنے کے مقابلے میں حصہ لیا۔
اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق 5 جنوری کو 21 سے 71 برس کی عمر کے تربیت یافتہ 16 افراد نے یاقوتیا کے وسطی علاقے میں صنوبر کے برفیلے جنگلات میں 5، 10، 20، 30 اور 42 کلومیٹر کے 'میراتھن مقابلے' میں حصہ لیا۔
مقابلے کے آغاز میں علاقے کا درجہ حرارت منفی 52 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو کہ ناقابل برداشت تھا، تاہم پہلے نوجوان کے 39 کلومیٹر پہنچنے تک درجہ حرارت منفی 48 ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: دنیا کے سرد ترین مقام میں خوش آمدید
دوڑ میں شریک سارگیلانا نے سائبیرین ٹائمز کوبتایا کہ ’ہم آسٹریلیا، تائیوان، جاپان اور بھارت سے دنیا کی سرد ترین ریس دیکھنے والے سیاحوں کی شدید حیرانی دیکھ سکتے تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سرد ترین مقام پر ریس کا یہ پہلا تجربہ تھا، آئندہ سال ہم لازمی طور پر ایک اور ریس کا انعقاد کریں گے جس میں دنیا بھر کے تمام ایتھلیٹس حصہ لے سکتے ہیں‘۔
چیمپیئن رنر ییگور ابرامو کا کہنا تھا کہ ’ہم منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ اور اس سے کم درجہ حرارت میں دوڑنے کو مقبول بنانا اور یہ ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ ایتھلیٹس انتہائی کم درجہ حرارت کے ساتھ مطابقت پیدا کر سکتے ہیں‘۔
ریس میں ایمیسا گاؤں کے سربراہ الیا پیسٹیریو نے 39 کلو میٹر کا سب سے زیادہ فاصلہ طے کیا، وہ 42 کلومیٹر میراتھن کے سب سے زیادہ قریب تھے۔
مقابلے میں شریک سب سے کم عمر 21 سالہ انوکینٹی اولیسو نے ایک گھنٹہ 8 منٹ میں 10 کلومیٹر فاصلہ طے کیا، جبکہ سب سے معمر ییگور پرمیاکو نے ڈھائی گھنٹے کے دورانیے میں 15 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وہ خوبصورت مقامات جو کسی کی بھی سانسیں روک دیں
دنیا کی سرد ترین ریس کا انعقاد ٹوور ایجنسی کے سربراہ الیگزینڈر کریلو کی جانب سے کیا گیا تھا اور وہ آئندہ برس بھی مزید بہادر کھلاڑیوں کے ساتھ ریس مقابلہ کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ اویمیاکون کرہ ارض کا سرد ترین مقام ہے جہاں کا درجہ حرارت سردیوں میں منفی 50 سے بھی کم ہوجاتا ہے۔
یہ جگہ اس قدر سرد ہے کہ اگر کوئی شخص چہرے کو نہیں ڈھکے تو وہ چند لمحوں میں ہی فروسٹ بائٹ (سخت سردی کے باعث جلد یا کسی عضو کو پہنچنے والا نقصان) کا شکار ہوسکتا ہے اور یہاں بعض اوقات تھرمامیٹر میں موجود پارا (مرکری) بھی جم جاتا ہے۔