سپریم کورٹ کا منشیات کے خلاف میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں میں منشیات سے متعلق کیس میں منشیات کے خلاف واک، آگاہی مہم اور پرنٹ اور الیکرانک میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے رپورٹ بنا کر لے آتی ہے کہ اتنے پکڑ لیے اور اتنے چھوڑ دیے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لے لیا
انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر منشیات کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس قدم سامنے نہیں آیا۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ دہشت گردی پر نیشنل ایکشن پلان بنایا ہے، اسی طرح منشیات کے خلاف بھی منصوبہ بنایا جائے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ دہشت گردی کی طرح منشیات کا دھندہ بھی اتنا ہی خطرناک ہے، جو ہماری نوجوان نسل کو ختم کررہا ہے۔
اس موقع پر عدالت نے تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، محکمہ انسداد منشیات کے انچارج اور متعلقہ وزراتوں کے سیکریٹریز کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں اجلاس بلا کر ایکشن پلان تیار کیا جائے۔
ساتھ ہی عدالت نے منشیات کے خلاف میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے اشتہارات کل سے چلنے چاہئیں۔
خیال رہے کہ عدالت کی جانب سے یہ احکامات پنجاب حکومت کے اس فیصلے کے کچھ روز بعد سامنے آئے ہیں، جس میں انہوں نے اسکولوں میں منشیات کے خلاف مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سے قبل ستمبر 2018 میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار ملک بھر کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں طلبہ کو منشیات با آسانی دستیاب ہیں اور اس کے فروغ سے ہم اپنا مستقبل تباہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: تعلیمی اداروں میں نسوار اور سگریٹ کے استعمال پر پابندی
انہوں نے کہا تھا کہ ’پاکستان کے روشن مستقل کے لیے منشیات مافیا کو قابو کرنا ہوگا‘۔
اس نوٹس کے بعد نومبر میں خیبرپختونخوا کے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے صوبے بھر کے کالجز اور جامعات میں نسوار اور سگریٹ کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ سال 2018 کے آغاز میں وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ انسداد منشیات فورس کی رپورٹ پر سندھ میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا تھا جبکہ اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں 67 فیصد یونیورسٹی کے طالب علم منشیات کے استعمال میں ملوث ہیں۔