• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

سپریم کورٹ کا اورنج لائن میٹروٹرین منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم

شائع January 3, 2019
عدالت عظمیٰ خود اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کو سپروائز کررہی ہے — فائل فوٹو
عدالت عظمیٰ خود اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کو سپروائز کررہی ہے — فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو تعمیراتی کمپنیوں کو بر وقت ادائیگیوں کی بھی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جہاں ایل ڈی اے اور تعمیراتی کمپنی کے وکلا پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ منصوبے سے کئی لوگ مثاثر ہوئے، کیچڑ اور گندے پانی سے شہر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، مقررہ وقت پر کام مکمل نہ ہوا تو کمپنیوں پر جرمانہ عائد کریں گے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا اورنج لائن میٹرو ٹرین کیس میں ثالث مقرر کرنے کا فیصلہ

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ منصوبے کو عدالت خود سپروائز کررہی ہے، عوامی سہولت کے پیش نظر ٹائم فریم مانگا تھا، ناقص کام ہوا تو سزا بھی عدالت ہی دے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا صرف ایک مقصد ہے وہ ہے مفاد عامہ، لوگوں نے اورنج ٹرین کے لیے بہت مشکلات جھیلی ہیں، لوگ اپنے گھروں تک گاڑیاں نہیں لے کر جاسکتے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ اورنج لائن منصوبہ مقررہ وقت پر مکمل ہو، میں کریڈٹ نہیں لینا چاہتا لیکن لاہور میں سیوریج کے پانی کا بہت بڑا مسئلہ تھا اور سارا گندہ پانی دریائے راوی میں جا ہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پچھلی صوبائی حکومت نے مسئلہ حل کرنے کا وعدہ کیا، اِس حکومت کو بھی ہم نے یاد دلایا، اورنج لائن منصوبہ مکمل ہونے تک نگرانی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: اورنج لائن میٹرو ٹرین کا آزمائشی سفر

نجی کمپنی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے منصوبے کو مکمل نہیں کرنا چاہتی، ہمیں ایک ارب کی ادائیگیاں نہیں کی جا رہی ہیں۔

ٹھیکیدار کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے پر 60 کروڑ میرے مؤکل کے اور 40 کروڑ روپے دوسرے ٹھیکیدار پر واجب الادا ہیں۔

وکیل ایل ڈی اے نے موقف اپنایا کہ ادائیگی کے لیے کمپنیوں کے کام کی پیمائش ہونی ضروری ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کمپنیوں کو پیسہ ملے گا تو کام ہوگا، بلوں کی ادائیگی تعمیراتی کمپنیوں کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے تعمیراتی کمپنیوں کو ایک ارب روپے کی ادائیگیوں کے چیک آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم بھی دیا جبکہ کمپنیاں ایل ڈی اے کو ایک ارب روپے کی بینک گارنٹی فراہم کرنے کی بھی پابند ہوں گی۔

مزید پڑھیں: اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کا ٹائم فریم طلب

چیف جسٹس نے کمپنیوں کو خبردار کیا کہ مقررہ وقت تک کام مکمل نہ ہوا تو جرمانہ بھی ہوگا جس کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل اور کمپنیوں کی ادائیگی سے متعلق کیس میں ایک عدالتی ثالث مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024