انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے حکام پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ساتھ مل کر انسانی اسمگلنگ میں ملوث رہے ہیں۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے وزارت داخلہ کو بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے 2014 میں ملنے والی شکایت پر انسانی اسمگلنگ سے متعلق تحقیقات کی گئیں۔
وزارت داخلہ میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت کو یکم جنوری 2019 کو بھیجی گئی اس رپورٹ میں ایف آئی اے کو ’انسداد انسانی اسمگلنگ‘ کی شکایت پر کوئی کارروائی نہ کرنے پر براہ راست قصور وار ٹھہرایا گیا۔
مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ترکی میں ایف آئی اے کے دفتر کا قیام
شکایت کے مطابق 20 افغان باشندوں کو لندن ہیتھرو ایئرپورٹ پر پکڑا گیا تھا جو اسلام آباد میں قائم بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد سے غیر قانونی طور پر وہاں پہنچے تھے۔
رپورٹ میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر انعام غنی پر انکوائری سے جان چھڑانے کا بھی الزام لگایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ایف آئی اے کے اسلام آباد زون کے ڈائریکٹر ہونے کی حیثیت سے انہوں نے انسانی اسمگلنگ کے لیے فلائٹ کی چیکنگ وغیرہ جیسی رکاوٹوں کو ہٹایا اور ان کی مدد کے بغیر ایف آئی اے کے امیگریشن اسٹاف سمیت پی آئی اے کی جانب سے افغان شہریوں کا جعلی پاسپورٹ پر اسمگل کیا جانا ممکن نہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے اہلکاروں پر انسانی اسمگلنگ کا الزام
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’موجودہ افغان/طالبان کی جانب سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات کے باعث یہ معاملہ قومی سلامتی کا بھی ہے‘۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس معاملے میں انکوائری کو مزید آگے نہیں بڑھایا گیا اور ملزمان کو اس ہی ایئرپورٹ پر کام جاری رکھنے دیا گیا جبکہ تحقیقات کا رخ یہ کہہ کر موڑ دیا گیا کہ افغان شہری ایف آئی اے کے امیگریشن کاؤنٹر سے گزرے ہی نہیں تھے۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 3 جنوری 2019 کو شائع ہوئی