• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

’شام سے امریکی فوج کے انخلا میں 4ماہ لگ سکتے ہیں‘

شائع January 2, 2019
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 19دسمبر کو شام سے امریکی افواج کے انخلا کا اعلان کیا تھا— فائل فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 19دسمبر کو شام سے امریکی افواج کے انخلا کا اعلان کیا تھا— فائل فوٹو

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابقہ فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے شام سے آئندہ 4 ماہ میں امریکی افواج کے انخلا پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

ٹرمپ نے 19دسمبر کو شام سے امریکی فوج کے ایک ماہ میں انخلا کا غیرمتوقع طور پر اعلان کرتے ہوئے امریکا سمیت دنیا بھر کو حیران کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: شام سے فوج کے انخلا پر ٹرمپ سے اختلاف، نائب وزیر خارجہ مستعفی

تاہم بعد میں انہوں نے اپنے سابقہ بیان کے برعکس ٹوئٹ کی کہ ہم شام سے آہستہ آہستہ اپنی فوج گھر واپس بلائیں گے۔

تاہم اب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے ایک نجی ملاقات میں امریکی فوج کے شام اور عراق میں کمانڈر پال جے لا کمیرا سے کہا کہ شام میں موجود تقریباً 2ہزار فوجیوں کے انخلا میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

اخبار نے فوجی حخام سے درخواست کی کہ وہ امریکی فوج کے انخلا کا صحیح دورانیہ بتائیں لیکن انہوں نے اس درخواست کو مسترد کردیا اور اس کی وجہ سیکیورٹی وجوہات کے ساتھ ساتھ یہ خدشہ بھی ہے کہ کہیں آخری موقع پر ٹرمپ اپنا فیصلہ نہ بدل لیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ‘، ٹرمپ کا فوجیوں کے انخلا کے عزم کا دوبارہ اظہار

اتوار کو امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے ٹائم ٹیبل کو آہستہ کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے اور صحافیوں کو بتایا مزید بتایا کہ وہ امریکی فوج کے جنرلز کے ساتھ بیٹھ کر اپنے اس فیصلے پر ازسرنو غور کریں۔

ٹرمپ نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ داعش کو مکمل طور پر شکست دے دی گئی ہے لیکن ایک مرتبہ پھر اپنے بیان کو تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ داعش کو تقریباً ختم کردیا گیا ہے۔

امریکی صدر کے شام سے فوج کے انخلا کے فیصلے نے متعدد سیاستدانوں سمیت اپنی ریپبلیکن پارٹی کے اراکین اور پنٹاگون کے آفیشلز کو بھی ناراض کردیا ہے۔

اس اعلان کے فوراً بعد امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے نمائندہ خصوصی بریٹ میک گرک نے کہا تھا کہ اس فیصلے کے سبب وہ اپنا عہدہ قبل از وقت چھوڑ دیں گے۔

مزید پڑھیں: ’شام سے امریکی فوجیوں کا انخلا، ’ایران کےخلاف پالیسی تبدیل نہیں ہوگی‘

ادھر امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے منگل کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے شام میں داعش اور مشرق وسطیٰ میں ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون کا عزم ظاہر کیا۔

ٹرمپ کے شام سے افواج کے انخلا کے اعلان پر پومپیو نے پہلی مرتبہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی اور داعش اور ایرانی جارحیت کے خلاف مہم جاری رکھیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024