متحدہ عرب امارات میں مزید 96 پاکستانیوں کی جائیداد کی نشاندہی
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مزید 96 افراد کی جائیداد کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ مجموعی طور پر ایک ہزار 2 سو 11 پاکستانی وہاں جائیداد کے مالک ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیداد سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران ایف آئی اے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نمائندے پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیداد سے متعلق رپورٹ جمع کروائی گئی، جس میں بتایا گیا کہ مزید 96 افراد کی یو اے ای میں جائیداد کی نشاندہی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ، دبئی میں جائیداد بنانے والے 15 سو پاکستانیوں کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ
رپورٹ میں بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات میں 12 سو 11 پاکستانی جائیداد کے مالک ہیں، اس کے علاوہ 774 افراد نے جائیداد سے متعلق بیان حلفی جمع کروا دیا ہے جبکہ 3 سو 63 افراد کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔
عدالت میں جمع رپورٹ میں بتایا گیا کہ 60 افراد کی شناخت نہیں ہوسکی جبکہ ایک شخص فرار ہے، اس کے علاوہ 57 افراد اس سلسلے میں تعاون نہیں کر رہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 60 ایسے پاکستانی ہیں جن کی جائیداد زیادہ ہیں لیکن ایف بی آر کے پاس کم ظاہر کی گئی ہیں۔
ایف آئی اے کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کہاں ہیں چیئرمین ایف بی آر؟ اب تک کیا پیش رفت ہوئی؟
چیف جسٹس نے کہا کہ شروع میں ہمیں کہا گیا تھا کہ ٹیکس سے 3 ہزار ارب روپے اکٹھا ہوگا، اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 14 کروڑ لوگوں نے بھی ٹیکس ادا کرنے کے لیے رضا مندی ظاہر کی ہے جبکہ علیمہ خانم پر 2 کروڑ 94 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ وہ کب ادا کریں گی؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ ان کے پاس 13 جنوری تک کا وقت ہے۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ 21 ماڈل کیسز، جن کی نشاندہی کی تھی، ان کا کیا ہوا؟ اس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 16 کروڑ 70 لاکھ روپے کی وصولی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی میں 35 پاکستانی سیاستدانوں کی جائیدادوں کا انکشاف
انہوں نے بتایا کہ 14 کروڑ 70 لاکھ روپے کی نشاندہی ہوئی اور وصولی کے لیے نوٹس جاری کیے، 13 دسمبر کے بعد جو وصولی ہوئی ہے اس کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے۔
دوران سماعت نمائندہ ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ 16 کروڑ 70 لاکھ اب تک ایف بی آر کے پاس جمع ہوئے، ایک کروڑ امتیاز افضل نے ادا کرنے ہیں جبکہ 10 کروڑ آغا فیصل کی جانب سے آئیں گے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں مزید تحقیق جاری ہے، جس پر عدالت نے ایف بی آر کو 13 جنوری تک مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 14 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔