نوشہرہ میں 9 سالہ بچی ریپ کے بعد قتل
خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ سے گزشتہ روز لاپتہ ہونے والی کمسن بچی کی تشدد زدہ لاش مل گئی جسے قتل سے قبل ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
نوشہرہ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) منصور امان نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے انکشاف ہوا کہ 9 سالہ بچی کو قتل کرنے سے قبل ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: لاہور: 6 سالہ بچی کے ریپ، قتل پر مجرم کو عمر قید
پولیس کے مطابق بچی جمعرات کو قریبی مدرسے میں قرآن مجید پڑھنے کے لیے گئی تھی لیکن گھر واپس نہ لوٹی، جس کے بعد رات 10بجے اس کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کروائی گئی۔
لڑکی کی لاش جمعرات کی صبح اس کے گھر کے قریب واقع قبرستان سے ملی جس پر تشدد کے نشان واضح طور پر دیکھے جا سکتے تھے۔
اس کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں کمسن بچی کے ریپ اور قتل کی تصدیق ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: قصور:کمسن بچی کے مبینہ ریپ، قتل پر احتجاج، توڑ پھوڑ
منصور امان نے بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے اور بچی کے قتل کے حقائق اور قاتل کو پکڑنے کے لیے پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی جا چکی ہے۔
بچوں پر تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ
رواں سال اگست میں 'ساحل' نامی این جی او کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گزشتہ سال کے ابتدائی چھ ماہ کے مقابلے میں سال 2018 کے اسی عرصے میں بچوں پر تشدد، قتل اور ریپ کے واقعات میں 32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت، کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں بچوں پر تشدد، قتل اور ریپ کے 2 ہزار 322 واقعات اخبارات میں رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ایک ہزار 764 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ممتاز گوہر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زینب قتل و ریپ کیس کے بعد اس طرح کے واقعات میں کمی آنی چاہیے تھی، لیکن بدقسمتی سے ان واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ننھی زینب کے قاتل عمران کو پھانسی دے دی گئی
تاہم ان کا کہنا تھا کہ زینب قتل کیس کے بعد متاثرہ خاندان کے افراد میں جنسی زیادتی کے واقعات کو چھپانے کے بجائے اس کے خلاف سامنے آ کر بولنے کا رجحان دیکھا گیا ہے جو ایک خوش آئند امر ہے۔
6سالہ زینب کو ریپ کے بعد قتل کا نشانہ بنانے والے عمران علی کو رواں سال اکتوبر میں پھانسی دے دی گئی تھی۔