چین کے دنگ کردینے والے منصوبے کو عجیب مشکل کا سامنا
دو ماہ قبل چین نے دنیا کے سب سے لمبا سمندری برج کا افتتاح کیا تھا۔
اور اب اسے عجیب مسئلے کا سامنا ہے اور وہ ہے لوگوں کی بھرمار۔
جی ہاں سمندری پل پر سفر کرنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ ماہ گوانڈ ڈونگ صوبے میں ہانگ کانگ جانے کے سفر پر ویک اینڈ کے دوران پابندی عائد کی گئی تاکہ سیاحوں کی تعداد کو کم کیا جاسکے۔
یہ پابندی صرف 2 دن کے لیے تھا مگر اس کے دوران مسافروں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
حکام کے مطابق پل کی شٹل سفر پر پابندیوں کی وجہ سے بھی مسافروں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی۔
34 میل سے بھی زیادہ طویل ہانگ کانگ۔ ژوہوئی۔ مکاؤ پل چین کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت چین کے 2 خطوں ہانگ کانگ اور مکاؤ کو آپس میں ملانا ہے ، جن کے 9 شہر ایک دوسرے سے جڑ گئے ہیں۔
اس پل پر پبلک ٹرانسپوٹ چلانے کی اجازت نہیں، بلکہ شٹل سروس، سامان بردار گاڑیوں اور نجی گاڑیوں کو اجازت نامے کے حصول کے بعد گزرنے کی اجازت دی جاتی ہے، پیدل چلنے والوں اور سائیکل چلانے والوں پر بھی پابندی ہے۔
اس دنگ کردینے والے پل کی مزید تفصیلات اور تصاویر نیچے دیکھیں۔
چین کی جانب سے متعدد میگا پراجیکٹس پر کام جاری ہے جو اس کے شہروں کو بدل کر رکھ دیں گے۔
آئندہ ایک دہائی کے دوران چین کا ارادہ ہے کہ 25 کروڑ افراد کو ملک کے بڑے شہروں میں منتقل کیا جائے۔
اتنی بڑی نقل مکانی کے لیے چین میں اربوں ڈالرز سے انفراسٹرکچر کے بہت بڑے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔
ان میں سے ایک دنیا کا سب سے بڑا سمندری پل ہے۔
اس سے پہلے دنیا کا سب سے طویل سمندری برج چین میں ہی تھا جس کی لمبائی 26۔3 میل تھی جو کہ چنگ ڈاؤ میں تعمیر کیا گیا تھا۔
34 میل تک پھیلے ہانگ کانگ۔ مکاﺅ۔ ژوہوئی برج کا منصوبہ چین کے 3 بڑے شہروں کو ایک دوسرے سے منسلک کردے گا اور اس طرح 4 کروڑ 20 لاکھ افراد پر مشتمل ایک بڑے شہر کا قیام عمل میں آجائے گا۔
دنیا کے سب سے بڑے سمندری پل کی تعمیر سے ان تینوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت 50 فیصد سے بھی زیادہ کم ہوجائے گا۔
اس پل کے کھلنے کے بعد پرل ریور کے ذریعے ہانگ کانگ سے مکاؤ جانے والے افراد ایک گھنٹے کے اندر ہی اپنی منزل تک پہنچ سکیں گے۔
یہ پل سکس لین کا ہے جس میں 4 سرنگیں بھی تعمیر کی گئیں، جن میں سے ایک زیرآب ہے۔
اس پل کو سہارا دینے کے لیے چین کی جانب سے 4 مصنوعی جزیرے بھی تعمیر کیے گئے۔
چین نے اسے 'انجنیئرنگ کا عجوبہ' قرار دیا ہے جس میں 4 لاکھ 20 ہزار ٹن اسٹیل استعمال کیا ہے، اتنے اسٹیل سے 60 ایفل ٹاور آسانی سے تعمیر کیے جاسکتے ہیں۔
کچھ مقامات پر اس پل میں معمولی ڈھلوان بھی دیکھنے میں آتی ہے۔
توقع ہے کہ روزانہ اس پل پر سے 40 ہزار گاڑیاں گزریں گی جبکہ شٹل بس سروس بھی ہوگی جو ہر 10 منٹ میں دستیاب ہوگی۔
پیدل چلنے والوں یا موٹرسائیکل سواروں کو اس پل پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ یہ صرف گاڑیوں کے لیے مخصوص ہوگا۔
چینی حکام کے مطابق یہ برج 120 سال تک کام کرتا رہے گا۔
یہ پل 20 ارب ڈالرز (20 کھرب پاکستانی روپے سے زائد) کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔
اس پل کی تعمیر 7 سال میں مکمل ہوئی، 2012 کی اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح مصنوعی جزیرے تعمیر کیے جارہے ہیں۔