نواز شریف کے خلاف پاکپتن دربار اراضی کیس، جے آئی ٹی کے سربراہ تبدیل
سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاکپتن دربار اراضی کیس میں تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ تبدیل ہوگئے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکپتن دربار اراضی کیس کی سماعت کی۔
اس دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) خالق داد لق نے ذاتی وجوہات کی بنا پر جے آئی ٹی کی سربراہی سے معذرت کرلی۔
مزید پڑھیں: پاکپتن اراضی کیس: نواز شریف کے خلاف ایک اور جے آئی ٹی تشکیل
خالق داد لق کی معذرت کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ڈاکٹر حسین اصغر کو جے آئی ٹی کا نیا سربراہ مقرر کردیا۔
عدالت کی جانب سے نئی جے آئی ٹی کو 10 روز میں ٹرم آف ریفرنس (ٹی او آرز) دینے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خالق داد لق کی معذرت کی وجوہات حقائق پر مبنی ہیں ان پر دبائو نہیں ڈال سکتے، سپریم کورٹ کا بینچ نمبر 1 خالق داد لق پر اطمینان کا اظہار کرتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکپتن دربار اراضی سے متعلق کیس میں نواز شریف کو بطور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سمری منظور کرنے پر وضاحت کے لیے ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
بعد ازاں 13 دسمبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے ڈی جی نیکٹا خالق داد لک کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی تھی اور ٹیم میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے نمائندوں کو بھی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت کی جانب سے بنائی گئی اس جے آئی ٹی پر نواز شریف کے وکیل نے بتایا تھا کہ ان کے موکل جے آئی ٹی کے لیے آمادہ ہو گئے ہیں، عدالت جس کو مناسب سمجھے تحقیقات سونپ دے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکپتن دربار اراضی کیس: میرا جے آئی ٹی کے حوالے سے تجربہ اچھا نہیں، نواز شریف
اس سے قبل 4 دسمبر 2018 کو سپریم کورٹ میں زیر سماعت پاکپتن دربار اراضی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں نواز شریف نے کہا تھا کہ ان کا جے آئی ٹی کے حوالے سے تجربہ اچھا نہیں، اس لیے مذکورہ معاملے کی تحقیقات کے لیے کچھ اور بنایا جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکپتن میں دربار کے گرد اوقاف کی زمین کی اراضی کی الاٹمنٹ اور دکانوں کی تعمیر سے متعلق ازخود نوٹس میں 4 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل 20 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔