• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پنجاب میں بسنت منانے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، حکومتی وکیل کا عدالت میں جواب

شائع December 26, 2018
لاہور سمیت پنجاب میں بسنت کے تہوار پر پابندی عائد کردی گئی 
 تھی—فائل فوٹو
لاہور سمیت پنجاب میں بسنت کے تہوار پر پابندی عائد کردی گئی تھی—فائل فوٹو

لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے اعلان پر صوبائی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ ابھی بسنت منانے کا فیصلہ نہیں ہوا بلکہ معاملہ صرف تجاویز کے مرحلے میں ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے اعلان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں پنجاب حکومت اور درخواست گزار کے وکلا پیش ہوئے۔

دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ ابھی بسنت منانے کا فیصلہ نہیں ہوا، ابھی یہ معاملہ صرف تجاویز کے مرحلے میں ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں 12 سال بعد بسنت منانے کا اعلان

اس پر عدالت میں موجود درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے بسنت منانے کا اعلان کیا ہے، لہٰذا عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنا توہین عدالت ہے۔

وکیل نے کہا کہ چیف سیکریٹری پنجاب اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب نے پتنگ بازی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، پتنگ بازی سے معصوم بچوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ صوبائی وزیر، چیف سیکریٹری و آئی جی پنجاب سمیت دیگر ذمہ داروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے اور پتنگ بازی سے ہونے والی ہلاکتوں اور نقصان کا مقدمہ بھی ان حکام کے خلاف درج کیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فریقین کے وکلا کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کردیے۔

خیال رہے پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے اعلان کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا اور اسی وجہ سے اس پر پابندی لگائی گئی تھی، کوئی بھی ایسی تفریح جو انسانی جانوں کے ضیاع کی وجہ بنے،اس کی اجازت دینا خلاف آئین کے منافی ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ حکومت عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بسنت جیسے خونی کھیل کی اجازت دے رہی ہے، ماضی میں بسنت کے موقع پر ڈور پھرنے کے واقعات سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور اربوں روپے کی املاک کا نقصان ہوا۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ بسنت کی وجہ اموات ہونے اور شہریوں کی زندگی کو خطرہ ہے، لہٰذا عدالت حکومت کا بسنت کی اجازت دینے کا اقدام کالعدم قرار دے اور بسنت پر پابندی برقرار رکھے۔

یہ بھی پڑھیں: بسنت کےخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور، پنجاب حکومت کو نوٹس جاری

یاد رہے کہ 18 دسمبر کو وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے 12 سال بعد نئے شروع ہونے والے سال میں فروری کے دوسرے ہفتے میں بسنت کا تہوار منانے کا اعلان کیا تھا۔

فیاض الحسن چوہان نےکہا تھا کہ لاہور کی سول سوسائٹی اور شہریوں کی طرف سے بسنت کا تہوار منانے کا مطالبہ کیا جارہا تھا، اس بار لاہور کے عوام بسنت ضرور منائیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بسنت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ بسنت پر کوئی پابندی نہیں اور اسے قانون کے دائرے میں رہ کر منایا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024