• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سعد رفیق نے ریلوے خسارہ آڈٹ رپورٹ کا جواب عدالت میں جمع کروادیا

شائع December 26, 2018

اسلام آباد: سابق وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے خسارہ کیس میں آڈٹ رپورٹ کا جواب عدالت میں جمع کروادیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ریلوے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں نیب کی حراست سے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

سعد رفیق کے وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آڈٹ رپورٹ میں کوئی کرپشن یا بے ضابطگی نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کو نقصان تو ہوا ہے۔

خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نقصان نہیں ہے بلکہ ریلوے کا خسارہ ہے جو گزشتہ 65 سال سے چلتا آرہا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا ریلوے کے 60 ارب روپے خسارے پر از خود نوٹس

اس دوران خواجہ سعد رفیق نے عدالت سے کچھ بولنے کی اجازت طلب کی اور کہا کہ مجھ سے پہلے 5 کروڑ 80 لاکھ روپے پینشن کی مد میں وفاقی حکومت دیتی تهی لیکن میرے دورِ حکومت میں 2 کروڑ 10 لاکھ روپے ریلوے نے خود پینشن کی مد میں دیے۔

سابق وزیر ریلوے نے عدالت عظمیٰ سے کہا کہ اتنا سب کچھ کرنے پر شاباش تو دیں جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ شاباش تب ملے گی جب معاملہ حل ہو جائے گا۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ انہوں نے ریلوے میں گراں قدر کام کیا ہے، مجھے افسوس ہے کہ شیخ رشید نے سپریم کورٹ میں ریلوے لوکوموٹوز کی قیمت کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا۔

اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ نہ تو 22 کروڑ روپے کا امریکا کا لوکوموٹو پاکستان آتا ہے اور نہ ہی 44 کروڑ روپے میں اسے خریدا گیا تھا، موجودہ وزیرِ ریلوے دونوں معاملے پر غلط بیانی کر رہے ہیں۔

سابق وزیرِ ریلوے نے عدالت میں کہا کہ شیخ رشید احمد کو جلن اور حسد سے گریز کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: 60 ارب خسارے کا کیس: چیف جسٹس نے ریلوے کے آڈٹ کا حکم دے دیا

اپنی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ نیب کا رویہ ٹھیک ہے لیکن مجھے نیب کے قانون پر اعتراض ہے اور میرے خلاف دائر کیا جانے والا یہ نیب کیس بھی غلط ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری بھی شروع کی گئی ہے اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ جس پر خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ ہمارے خلاف پتہ نہیں کون کون سی انکوائریز شروع کی گئی ہیں، ہماری باری جو آئی ہوئی ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے عدالت میں کہا کہ نواز شریف کو جو سزا دی گئی ہے اس سے بڑا ظلم کوئی نہیں ہے۔

بعدِ ازاں خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے ریلوے خسارہ پر آڈٹ رپورٹ کا جواب جمع کرا دیا۔

مزید پڑھیں: نیب کا قانون ’کالا قانون‘ ہے، خواجہ سعد رفیق

سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کے جواب پر آڈیٹر جنرل اور وفاقی حکومت کو جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان ریلوے میں 60 ارب روپے خسارے پر ازخود نوٹس لے لیا۔

نوٹس لینے کے 7 روز بعد اس وقت کے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پاکستان ریلوے میں ہونے والے خسارے کے حوالے سے رپورٹ پیش کی تھی جبکہ چیف جسٹس نے آڈٹ کا حکم دے دیا تھا۔

خیال رہے کہ خواجہ سعد رفیق پہلے ہی پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرپشن کے الزام میں نیب کی حراست میں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024