پاکستان میں پیدائش کی خواہش نہیں کی، سونو نگم
بھارتی گلوکار سونو نگم کے حوالے سے ایک روز قبل خبر سامنے آئی تھی کہ انہوں نے ہندوستان کے بجائے پاکستان میں پیدا ہونے کی خواہش کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق سونو نگم نے بطور گلوکار بھارت میں اپنی پیدائش پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ پاکستان میں پیدا ہوتے۔
سونو نگم نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسا اس لیے کہ رہے ہیں، کیوں کہ بھارتی میوزک کمپنیاں بھارتی گلوکاروں کے مقابلے پاکستانی گلوکاروں کو زیادہ اہمیت دیتی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی گلوکار اپنے میوزک کنسرٹ کروانے پر میوزک کمپنیوں کو پیسے دیتے ہیں، جب کہ پاکستانی گلوکاروں سے یہ پیسے نہیں لیے جاتے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ہی اچھا ہوتا کہ پاکستانی ہوتا، سونو نگم کو بھارتی ہونے پر افسوس
سونو نگم کا کہنا تھا کہ اگر وہ بھارت کے بجائے پاکستان میں پیدا ہوئے ہوتے تو انہیں انڈیا سے کام کرنے کی زیادہ پیش کشیں موصول ہوتیں۔
ان کے اس بیان سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا میں انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، جس کے بعد اب سونو نگم نے اپنے پہلے بیان کو جھوٹا قرار دے دیا۔
سونو نگم نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ انہوں نے ایسا کہا ہی نہیں کہ کاش وہ بھارت کے بجائے پاکستان میں پیدا ہوتے۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی کا مذاق اڑانے پر سونو نگم پر تنقید
بھارتی گلوکار نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیان کو صحافیوں نے اپنی مرضی سے توڑ مروڑ کر اصل بیان کو شائع ہی نہیں۔
سونو نگم کے مطابق انہوں نے آج تک کی جانب سے کرائی جانے والی کانفرنس میں کہا تھا کہ بھارت میں میوزک کمپنیاں اپنے ممالک کے گلوکاروں سے تو میوزک کنسرٹ کروانے کی مد میں 40 سے 50 فیصد پیسے لیتی ہیں، تاہم غیر ملکی گلوکاروں سے وہ پیسے نہیں لیتیں۔
بھارتی گلوکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجموعی طور پر غیر ملکی گلوکاروں کی بات کی، تاہم مثال میں انہوں نے پاکستان کا نام استعمال کیا، جس وجہ سے ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سونو نگم کو انڈر ورلڈ سے دھمکیاں
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس خواہش کا اظہار ہی نہیں کیا ہے کہ وہ پاکستان میں پیدا ہوتے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انہیں ایسا کہنے کی کیا ضرورت ہے؟
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سونو نگم نے اپنے کسی بیان کو مسترد کیا ہو، وہ اس سے قبل بھی اپنے ہی ملک کی میڈیا میں اپنے نام سے شائع ہونے والے بیانات اور خبروں کو مسترد کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے اذان کی آواز کے حوالے سے متنازع بیان دیا تھا، تاہم بعد ازاں تنقید کیے جانے پر انہوں نے کہا تھا کہ ان کے بیان کو بھارتی میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔