• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکا کا طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے پاکستانی کوششوں کا خیرمقدم

شائع December 17, 2018
زلمے خلیل زاد اور وزیر خارجہ کی ملاقات —فائل فوٹو
زلمے خلیل زاد اور وزیر خارجہ کی ملاقات —فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات کروانے کے لیے پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ خیر مقدمی بیان وزیراعظم عمران خان کے بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کا انتظام کیا البتہ انہوں نے اپنے بیان میں وقت اور جگہ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی تھی۔

وائس آف امریکا (دری سروس) نے اتوار کو یہ خبر دی کہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد پیر کو (آج) یو اے ای میں طالبان نمائندوں سے ملاقات کریں گے یاد رہے کہ گزشتہ مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں تعاون کیلئے تیار

اس ضمن میں کابل میں موجود امریکی سفارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستانی حکومت کی جانب سے طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات کروانے کی کوششوں سمیت وسیع تر تعاون کے فروغ کے لیے کیے گئے ہر اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں جاری تنازع کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنے کے لیے طالبان سمیت تمام فریقین سے ملاقات کی اور آئندہ بھی کریں گے۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق 2 ہفتے قبل امریکی سفیر خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل میں تعاون کے لیے پاکستانی حکام سے درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکا اور پاکستان کے درمیان تلخیوں کی وجہ صرف افغانستان نہیں

اس سلسلے میں 2 روز قبل (ہفتے کو) پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے طالبان سے ہتھیار پھینک کر مذاکرات کے لیے تیار رہنے کا کہا ہے۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ جب پاکستان ان مذاکرات میں مدد کررہا ہے تو حکومتِ افغانستان، طالبان اور دیگر گروہوں کو اپنے طور پر سمجھوتے اور مذکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد کے 18 روز پر محیط دورے میں سے 14 دنوں میں انہوں نے پاکستان، افغانستان، روس، ترکمانستان، ازبیکستان اور بیلجیئم کا دورہ کیا جبکہ وہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور قطر جانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، پاکستان کی معیشت کے تحفظ کیلئے مدد کا خواہاں

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ جب زلمے خلیل زاد کی طالبان سے ملاقات ہوگی بلکہ وہ دوحا میں مذاکرات کے 2 ادوار میں بھی شرکت کرچکے ہیں۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے ان مذاکرات کو ’پارلیمانی گفتگو‘ قرار دیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ ان روابط سے افغانستان میں قیام امن کے روڈ میپ کے لیے مزید سیر حاصل گفتگو کی راہ ہموار ہوگی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Dec 17, 2018 10:04am
yeh kiya....pal mein tola.....pal mein maasha.......kiya ajeeb hai yeh Americiee tamasha....

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024