• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

وائس آف امریکا کا پاکستان سے اپنی بلاک ویب سائٹس بحال کرنے کا مطالبہ

شائع December 14, 2018
وائس آف امریکا کی دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں سروسز موجود ہیں—فوٹو: ٹوئٹر
وائس آف امریکا کی دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں سروسز موجود ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: بین الاقوامی نیوز ادارے وائس آف امریکا (وی او اے) نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی بلاک کی جانے والی اردو اور پشتو ویب سائٹس کو بحال کرے۔

وائس آف امریکا کی ڈائریکٹر امینڈا بینیٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’پریس کی آزادی کے مفاد میں وائس آف امریکا ہمارے مواد بلاک کرنے کے ذمہ داردوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر ان رکاوٹس کو دور کریں‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں وائس آف امریکا کی اردو اور پشتو ویب سائٹس بلاک

انہوں نے کہا کہ ’ہماری ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی کوئی بھی کوشش خطے میں موجود اردو اور پشتو بولنے والوں کو ایک قابل اعتماد نیوز ذرائع تک رسائی سے محروم کرنا ہے‘۔

امینڈا بینیٹ کا کہنا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز میں وی او اے کی اردو ویب سائٹ کو جزوی یا مکمل طور پر بلاک کردیا گیا جبکہ اکتوبر کے آخر سے پشتو زبان میں سروس فراہم کرنے والی وی او اے دیوا کی ویب سائٹ بلاک ہے۔

تاہم حالیہ دنوں میں اسلام آباد میں غیر قانونی طریقے سے ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی گئی۔

قبل ازیں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وی او اے کو بتایا تھا کہ ’غلط اور متعصب رپورٹنگ‘ کی وجہ سے ویب سائٹس بلاک ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان ڈاٹ کام کے نام پرجعلی خبر کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش

وائس آف امریکا کی انگریزی زبان کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’وہ جو رپورٹسں پیش کر رہے تھے اس میں غیرجانبدارانہ نقطہ نظر کے بغیر صرف ایک مخصوص نظریے کو پیش کیا جارہا تھا، ہمارے ملک میں بہت سی چیزیں ہورہی ہیں، جس میں زیادہ تر مثبت ہیں‘ـ

اس خبر میں الزام لگایا گیا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی کوریج پر انہیں سزا دی گئی۔

خیال رہے کہ جنوری میں ’پاکستان کے مفاد کے خلاف‘ مواد چلانے پر ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لیبرٹی کے پشتو زبان کے اسٹیشن ریڈیو مشال کو بند کردیا گیا تھا۔


یہ خبر 14 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024