• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سپریم کورٹ کا بڑے نجی اسکولوں کو فیس 20 فیصد کم کرنے کا حکم

شائع December 13, 2018
سپریم کورٹ آف پاکستان —فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان —فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملک بھر میں 5 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکولوں کو فیس میں 20 فیصد کمی کا حکم دیتے ہوئے گرمیوں کی چھٹیوں کی فیسں واپس کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے نجی اسکولوں میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران نجی اسکولوں، والدین کے وکلا اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت میں بیکن ہاؤس اسکول اور لاہور گرامر اسکول کی آڈٹ رپورٹ جمع کرائی گئی۔

جس میں بتایا گیا کہ 2017 میں سی سی او اور ڈائریکٹرز کو 6 کروڑ 20 لاکھ روپے ادا کیے گئے جبکہ کل 51 کروڑ 20 لاکھ تنخواہیں ادا کی گئیں۔

مزید پڑھیں: نجی اسکولوں کو اضافی وصول کی گئی فیس سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم

رپورٹ کے مطابق 5 برسوں میں 5 ارب 20 کروڑ روپے تنخواہیں ادا کی گئیں جبکہ دیگر سہولیات اس کے علاوہ ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان اسکولوں نے یورینیم کی کانیں لی ہیں یا سونے کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ایک ڈائریکٹر کو 83 لاکھ روپے تنخواہ دی جارہی ہے جبکہ بچوں کو 2 روپے کا ریلیف نہیں دے سکتے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے لاہور گرامر اسکول کی آڈٹ رپورٹ بنانے والی کمپنی پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ آڈٹ رپورٹ غلط کیوں بنائی، پکڑیں اسے اور ایف بی آر کے حوالے کریں۔

اس موقع پر عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو لاہور گرامر اور بیکن ہاؤس اسکولز کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر تحقیقات کرے، کرائے کی کوٹھیوں میں اسکول کھولے ہوئے ہیں جبکہ ایک ایک کمرے کے اسکول سے اتنا اتنا پیسہ بنایا کہ اب یہ صنعتکار بن گئے ہیں۔

دوران سماعت نجی اسکول کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ تمام اسکول 8 فیصد فیسیں کم کرنے کو تیار ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 8 فیصد تو اونٹ کے منہ میں زیرے والی بات ہے،20 سال کا آڈٹ کرایا تو نتائج بہت مختلف ہوں گے۔

اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اسکولوں نے اپنی آڈٹ رپورٹس میں غلط اعداد و شمار دیے، کیسے ڈائریکٹر 83،83 لاکھ روپے تنخواہیں لے رہے ہیں۔

جس پر بیکن ہاؤس کے وکیل نے کہا کہ بیکن ہاؤس نے 76 کروڑ 40 لاکھ روپے ٹیکس دیا ہے، جس کے جواب میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ نے بہت ٹیکس دیا ہوگا لیکن اس کا طالب علم کو کوئی فائدہ نہیں، اس کا فائدہ تو تب ہو گا جب فیس کم ہو گی۔

دوران سماعت عدالت میں بچوں کے والدین کے وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے بیکن ہاؤس کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر بچوں کی تعلیم کا حق متاثر ہو رہا ہے تو عدالت والدین کا کردار ادا کرے گی۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فوری طور پر چیئرمین ایف بی آر اور ایف آئی اے کو طلب کیا۔

فیصل صدیقی نے بتایا کہ کسی اسکول نے کسی ریگولیٹر سے فیس منظور نہیں کروائی، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سابق صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود تو خود اسکول چلا رہے تھے، اگر سالانہ 8 فیصد اسکول بڑھائی جائے تو 4 برسوں میں 32 فیصد فیس بڑھ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسکول مشاورت کریں اگر وہ 20 فیصد فیس کم کرنے پر تیار ہیں۔

اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک اسکول سے آپ ڈھائی سو اسکولوں کے مالک بن گئے، ایک ایک اسکول سے کئی سو اسکول بنائے گئے، سب طالب علموں سے پیسے نکالے گئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ڈائریکٹر کی تنخواہ 83 لاکھ روپے سے 40 لاکھ ہو جائے تو فرق نہیں پڑے گا، ایف بی آر ان اسکولوں کا پچھلے 7 سالوں کا ٹیکس ریکارڈ چیک کرے۔

انہوں نے کہا کہ اگر 83 لاکھ روپے کو پھاڑنا یا کھانا شروع کردیں تو بھی ختم نہیں ہونا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے بیکن ہاؤس اسکول سے مکالمہ کیا کہ ہم آپ کو اسکول بند نہیں کرنے دیں گے، جس نے اسکول بند کرنے کی کوشش کی اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

اس دوران جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ لوگ کہتے ہیں کہ سرکاری اسکولوں کی کمی پوری کر رہے ہیں، دراصل آپ نے اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔

چیف جسٹس نے اسکولوں کے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے لوگوں کو استعمال کرکے پیسہ کمایا، بچہ فیس نہ دے سکے تو اسے اسکول میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا۔

عدالت میں سماعت کے دوران سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن نے بتایا کہ کچھ اسکولوں نے 5 سالوں میں 63 فیصد فیصوں میں اضافہ کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیسوں میں 20 فیصد کمی کریں اور گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس واپس کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسکول فیسوں میں آئندہ اضافے کا فیصلہ عدالت کرے گی، اس کے علاوہ 5 فیصد تک سالانہ اضافہ کریں اس سے زیادہ اضافہ ریگولیٹر طے کرے گا۔

مزید پڑھیں: نجی اسکول فیس کیس: تمام ہائیکورٹس، رجسٹریوں سے سماعت کا ریکارڈ طلب

بعد ازاں عدالت نے حکم دیا کہ 5 ہزار سے زائد فیسیں لینے والے نجی اسکولز 20 فیصد فیس کم کریں اور گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس واپس کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ اسکول 5 فیصد تک اضافہ کرسکتے ہیں تاہم کوئی اسکول بند نہیں کیا جائے گا

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ چیئرمین ایف بی آر تمام اسکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرے اور اسکولوں کے اکاؤنٹس اور کمپیوٹر ریکارڈز قبضے میں لیں۔

بعد ازاں عدالت نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کردی۔

تبصرے (3) بند ہیں

KHAN Dec 13, 2018 09:03pm
اگر ہوسکے تو اس خبر کی مزید تفصیلات بھی شامل کی جائیں۔
Malik USA Dec 13, 2018 09:09pm
I am also victim of this Private schools. Still I remember 60% of my salary was going towards the school fees for two kids. That time I use to think but there was no option to go any where. I salute you (Supreme Court) for the first time in Pakistan someone is taking care of these things. Otherwise I know them they were untouchable because all elite class kids use to go these school and the owner have relation with them and they are so powerful. Again I salute you SIR.
Asif Dec 14, 2018 12:03am
Hope this verdict gets implemented as well.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024