• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’ماں ہی قربانی کیوں دیتی ہے باپ کیوں نہیں؟‘

شائع December 13, 2018
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار—فائل فوٹو
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار—فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں آبادی سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے سیکریٹری ہیلتھ سے 4 ہفتوں میں مکمل ایکشن پلان طلب کر لیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آبادی میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے بتایا کہ ٹاسک فورس کی سفارشات حتمی ہوگئی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہر 3 مہینے کے بعد ہمیں رپورٹ دیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کیا ملک اس قابل ہے کہ ایک گھر میں 7 بچے پیدا ہوں؟‘

سیکریٹری صحت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیڈرل ٹاسک فورس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کے لیے واک نہ کریں، مٹھی میں دیکھ کے آئیں، چھوٹے چھوٹے بلونگڑے پیدا ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے مٹھی میں صحت کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پتا نہیں وہاں انکیوبیٹرز کام بھی کر رہے ہیں یا نہیں؟ اس معاملے پر ماں ہی قربانی کیوں دیتی ہے باپ کیوں نہیں۔

مزید پڑھیں: ’تھر کے عوام قحط سے بچنا چاہتے ہیں تو بچے کم پیدا کریں‘

بعدازاں عدالت نے سیکریٹری صحت سے چار ہفتے میں مکمل ایکشن پلان طلب کرتے ہوئے سماعت 14 جنوری تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق از خود نوٹس کی گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ملک میں بھرپور طریقے سے آگاہی مہم چلائی جائے۔

3 جولائی کو ملک میں بڑھتی آبادی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریمارکس دیئے تھے کہ ہم کس چکر میں پھنس گئے ہیں کہ بچے کم پیدا کرنا اسلام کے خلاف ہے، کیا ملک اس قابل ہے کہ ایک گھر میں 7 بچے پیدا ہوں؟ کیا ملک میں اتنے وسائل موجود ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے تھے کہ ملک میں آبادی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے، کیا ملک اس قابل ہے کہ ایک گھر میں 7 بچے پیدا ہوں، لوگ مرغیوں کے دڑبے میں بھی اضافی جگہ بناتے ہیں جبکہ ملک میں آبادی کی شرح میں اضافہ بم کی مانند ہے۔

خیال رہے کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کی جانب سے بڑھتی آبادی پر ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد 5 دسمبر کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا تھا۔

سپموزیم سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ترجیحات میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق مسئلہ بہت پیچھے تھا، تاہم چیف جسٹس کا اسے مسئلے کو اجاگر کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں جبکہ حکومت نے اس معاملے میں ٹاسک فورس بھی تشکیل دے دی ہیں۔

مزید پڑھیں: 6 نئے قوانین جلد پارلیمنٹ میں پیش کریں گے، وزیر اعظم

وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی قومی نوعیت کا مسئلہ ہے جس میں سیاسی قیادت، سول سوسائٹی اور علما کو مرکزی کردار ادا کرنا پڑے گا۔

سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا تھا کہ پاکستان میں دستیاب وسائل بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ 60 برس کے دوران آبادی کو محدود کرنے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں: ہماری اگلی مہم آبادی پر قابو پانا ہے، چیف جسٹس

یاد رہے کہ 25 نومبر کو چیف جسٹس نے برطانوی شہر برمنگھم میں ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈز جمع کرنے کی تقریب کے بعد نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی آئندہ مہم پاکستان میں آبادی کے کنٹرول کی مناسبت سے ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے سے متعلق آگاہی مہم چلانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024