• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

آئی ایم ایف کی ہدایات کی ضرورت نہیں، روپے کی قدر خود کم کی، وزیر خزانہ

شائع December 12, 2018
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں شدت پسندی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں شدت پسندی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایات اور شرائط سے قبل ہی ملکی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے روپے کی قدر میں کمی، شرح سود اور گیس و بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا تھا۔

اسد عمر نے کہا کہ ہم نے اپنی حکومت کے پہلے 100 روز میں ملکی معیشت کی بہتری کے لیے خود متعدد اقدامات کیے اور اس کے لیے ہمیں عالمی مالیاتی ادارے کی ہدایات کی ضرورت نہیں۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی قیمت میں تاریخی اضافے کے بعد کمی کا رجحان

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہماری اقتصادی و مانیٹری پالیسی اصلاحات درست سمت میں گامزن ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف کی ہدایات کا انتظار کیے بغیر خود ہی کرنسی کی قدر میں کمی، گیس اور بجلی کی قیمتوں اور شرح سود میں اضافہ کردیا۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے قرض کے حصول سے قبل ہی روپے کی قدر میں کمی کرنے پر حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

جب وزیر اعظم عمران خان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے حیران کن جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کا انہیں ٹی وی کے ذریعے پتہ چلا۔

انہوں نے کہا تھا کہ روپے کی قدر اسٹیٹ بینک نے گرائی تھی جو ایک خود مختار ادارہ ہے، انہوں نے اس حوالے سے ہم سے نہیں پوچھا لیکن اب ہم طریقہ کار بنارہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر روپے کی قدر نہ گرائے۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی پر ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں روپے کی قدر میں اچانک 8 سے 10 روپے کمی آئی تھی اور ڈالر 134 سے بڑھ کر 142 سے 144 تک پہنچ گیا تھا۔

بعد ازاں اسٹیٹ بینک نے اس معاملے میں مداخلت کی جس کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت میں کچھ حد تک کمی ہوئی اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 137 سے 139روپے تک پہنچ گئی تھی۔

آئی ایم ایف سے مذاکرات اور قرض کے حصول کے حوالے سے سوال پر وزیر خزانہ نے دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات میں اختلافات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'اختلاف اس بات پر نہیں کہ ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے بلکہ مستقبل میں کیے جانے والے اقدامات کی رفتار، ترتیب اور وسعت پر ہے۔'

آئی ایم ایف کے قرض سے چین کے قرض کی ادائیگی کے سوال پر انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں چین کا قرض ادا کرنا ہے آخر اس کی فکر امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کو کیوں ہے۔'

مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی، صدر مملکت کی عوام کو مقامی اشیا خریدنے کی تجویز

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں چین کا سب سے بڑا مقروض امریکا ہے جسے 13کھرب ڈالر کی ادئیگی کرنی ہے، جبکہ پاکستان پر چینی قرض، مجموعی قرض کا محض 10فیصد ہے۔

بلوچستان میں دہشت گردی و شدت پسندی کے واقعات اور چینی منصوبوں پر تحفظات کے بارے میں اسد عمر نے کہا کہ ان واقعات میں بلوچ عوام ملوث نہیں اور نہ ہی ناراض ہیں بلکہ دہشت گردی کی سرگرمیاں اسپانسر کی جا رہی ہیں اور اس میں مکمل طور پر بیرونی ہاتھ ملوث ہیں، جو دہشت گردوں کو وسائل فراہم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان کو عدم استحکام سے دوچار کرتے ہوئے اس کے ذریعے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس میں پڑوسی ملک بھارت ملوث ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024