پشاور: افغان طالبان کے نام پر تاجروں سے بھتہ وصول کیے جانے کا انکشاف
پشاور ڈسٹرکٹ کونسل کو بتایا گیا ہے کہ افغانستان جانے والے ہر ٹرک سے مارکیٹ میں افغان طالبان کے نام پر 5 ہزار روپے رشوت وصول کیے جارہے ہیں۔
پشاور ڈسٹرکٹ کونسل میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید ظاہر نے دعویٰ کیا کہ افغانستان جانے والے ٹرکوں سے پشاور کی مارکیٹ میں نامعلوم افراد کی جانب سے بھتہ وصول کیا جارہا ہے جبکہ جو شخص بھتہ دینے سے انکار کرتا ہے اسے افغانستان سے دھمکی آمیز کال موصول ہورہی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ٹرک مالکان کے پاس رقم دینے کے علاوہ کوئی راستہ موجود نہیں۔
نامعلوم افراد کی جانب سے دی جانے والی بھتے کی پرچی پر نام نہاد امارتِ اسلامیہ افغانستان کے اقتصادی و مالیاتی کمیشن کا لوگو بنا ہوا ہے، جس پر ٹرک کے نمبر، ڈرائیور کا نام، وصول کی جانے والی رقم اور دیگر تفصیلات کا اندراج کیا جارہا ہے۔
پشاور کی پھل اور سبزیوں کی مارکیٹ میں جب کچھ تاجروں اور ٹرک ڈرائیور سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھتہ دینے کی تصدیق بھی کی۔
مزید پڑھیں: ’کرتارپور کی طرح پاک افغان سرحد بھی کھولی جائے‘
ایک تاجر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ’میں نہیں جانتا کہ جو لوگ بھتہ وصول کر رہے ہیں وہ افغان طالبان ہیں یا نہیں لیکن یہ بالکل سچ ہے کہ پھل اور سبزیوں کی مارکیٹوں میں کچھ لوگ بھتے کی پرچیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بھتہ خوری کا یہ سلسلہ تقریباً 2 ماہ سے جاری ہے جہاں 2 موٹر سائیکل سوار افغانستان جانے کے لیے تیار ہونے ولے ٹرکوں سے بھتہ وصول کرنے کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔
تاجر نے بتایا کہ اگر مارکیٹ میں ان سے ٹرک چھوٹ جاتا ہے تو وہ اس کا پیچھا کرتے ہوئے رنگ روڈ تک پہنچ جاتے ہیں اور ٹرک ڈرائیور کو بھتہ دینے پر مجبور کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد پر تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ
پھلوں کے ایک تاجر نے کہا کہ وہ عسکریت پسندوں کے خلاف مزاحمت نہیں کر سکتے کیونکہ اگر انہوں نے رقم دینے سے انکار کیا تو کون ان کی حفاظت کرے گا۔
اپوزیشن لیڈر سید ظاہر نے پشاور کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمران حمید شیخ سے مطالبہ کیا کہ وہ مارکیٹ میں ہونے والی اس بھتہ خوری کا نوٹس لیں۔
ڈپٹی کمشنر نے بھتہ خوری کے ان واقعات کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر کارروائی کے لیے پولیس حکام کو آگاہ کیا جائے گا۔